Friday, 9 May 2014

سینگھی :طب نبوی کا معجزہ


سینگھی :طب نبوی کا معجزہ
موجودہ دور میں بیماریاں بڑھ گئیں ہیں اور لوگ علاج و معالجہ کے لیے در در کا چکر کاٹ رہے ہیں چنانچہ جب اللہ کے فضل و کرم سے کسی دوا کا پتہ لگاتے ہیں تو دوسری طرف کوئی نہ کوئی نئی بیماری ظاہر ہوجاتی ہے،جو ہزاروں اور بسا اوقات لاکھوں انسانوں کو موت کے گھا ٹ اتار دیتی ہے ۔ اللہ تعالی نے اپنے مسلمان بندوں کو دینِ اسلام سے سرفراز فرماکر اپنی نعمتیں ان پرپوری کردی ہیں چنانچہ بیماری جیسی بھی ہو اس کی دوا مسلمانوں کو اسلام میں ضرور ملتی ہے ، انہیں عجیب ترین ، عظیم اور عمدہ دواو ں میں سے سینگھی بھی ایک ہے۔
سینگھی کیا ہے؟ :سینگھی جسم انسانی سے خراب خون کو چوسنے یا نکالنے کا نام ہے۔
سینگھی کا حکم: یہ سنتِ موکدہ ہے، سینگھی کرانے والے نے (اگر رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی اقتداءکرتے ہوئے سینگھی کرائی ہے) تواس پر اس کو ثواب ملے گا اور اس کو چھوڑنے والوں پر کسی طرح کا کوئی عقاب نہیںہے۔
سینگھی کے بارے میں ڈاکٹروں کا کیا کہنا ہے؟ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خون میںآئرن کا طبعی طور پر محدود تناسب میں پایا جانا انسان کو بہیترے خطرناک بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔چنانچہ جب جسم میں خون کا فقدان ہوتاہے تو زائد آئرن بھی کم ہوتا ہے جوکہ ریڈبلڈ سیلس ( سرخ خون کے خلیوں ) سے تیار ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جن لوگوں کے خون میں آئرن مناسب مقدار میں پایاجاتاہے وہ لوگ ان خطرناک بیماریوں کے شکارکم ہوا کرتے ہیں۔اورسینگھی دراصل یہی کام کرتی ہے، وہ اس طور پر کہ خون کے خراب و فاسد حصوں کو نکال لیا جاتا ہے اور صحیح و سالم حصوں کو جوں کا توں چھوڑدیا جاتا ہے۔
رہا معاملہ عورتوں کا تو ہر مہینہ آنے والے حیض کی وجہ سے انکی پریشانی بھی باذن اللہ حل ہوجاتی ہے جوکہ ا ن کو ان کے جسم میں پائے جانے والے فاسد خون سے چھٹکارا دلاتا ہے، اور وہ اس طور پر کہ ان کو زائد آئرن( ڈیس فنکشنل) کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ اسی لیے خواتین کے لیے ہرماہ آنے والے حیض کو طبعی سینگھی کامقام حاصل ہے۔سبحان اللہ۔
سنگھی کی تاریخ :سینگھی قدیم طبی علاج ہے جس کو چین، بابلی، فراعنہ اور قدیم عرب جیسے بہیترے انسانی سماج و معاشر ے نے جانا، پھرجب خاتم النبیین ا کی بعثت ہوئی تو آپ اکے اقوال کی روشنی میں اس کو مزید تقویت ملی بلکہ آپ انے علاج کے طور پر خود سینگھی کرائی اور فرمایا: ان افضل ما تداویتم بہ الحجامة (البخاری 5696)”سب سے عمدہ طریقہ جس کے ذریعہ تم سب ایک دوسرے کا علاج ومعالجہ کرتے ہو سینگھی ہے“۔اور پیارے نبی محمد صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اِنَّ فی الحجم شفاء ”سینگھی میں شفاءہے“ ۔ (صححہ الالبانی فی صحیح الجامع 2128)
آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:مامررتُ لیلة اسری بی بملامن الملائکة الا قالوا: یامحمدُ مُر أمتکَ بالحجامة ”اسراءکی رات میں جن جن فرشتوں کے گروہ سے گزرا سبھوں نے یہی کہا کہ آپ اپنی امت کو سینگھی کا حکم دیں“۔(ابن ماجہ 2818البانی رحمه الله نے اسے صحیح کہا ہے)
جب تک مسلمان اسلامی تعلیمات اور رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی وصیتوں کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے تھے، ایک لمبی مدت تک وہ صحت و عافیت سے لطف اندوز ہوتے رہے ، پھر مرورایام کے ساتھ رازیؒ اور ابن سیناؒ جیسے مسلمان اطباءکا دور آیا جنہوں نے نبی صلى الله عليه وسلم کی ہدایت کے مطابق طب نبوی کی تشریح اپنی کتابوں میں کیں جو کتابیں اندلس کے راستے یورپ پہنچ گئیں جو کہ طبی علوم میں مرجع اول کی حیثیت رکھتی تھیں چنانچہ ان کتابوں نے یورپ کو علم و روشنی عطاکیں اور تہذیب و تمدن کا گر سکھائیں۔
لیکن جب انیسویں صدی مکمل اور بیسوی صدی کے اوائل میں اہل یورپ کے قبضہ و تسلط کے ذریعہ مغرب کے جدید علاج و معالجہ کا فروغ مسلمانوں کے ملکوں میںہوا تو اسی کو طب کا نام دے دیا گیا جبکہ دیگر علاج و معالجہ کے طریقوں کو خرافات، جھوٹ ومکر اور پسماندہ و رجعیت کا لبادہ اوڑھا دیاگیا۔!!!
اور جوں جوں دوا کی کمپنیاں پھیلتی گئیں اوران کی شاخیں زور پکڑتی گئیں نیز اوکٹوپس کی طرح پورے عالم کو اپنے زیر نگیں کرتی گئیں توآہستہ آہستہ سینگھی کو طبی دائرے سے دور کیاجانے لگا تاکہ مغربی وسائل کو مزید فروغ ملتا رہے جس نے نئے ڈاکٹروں پر اپنا جادو چلا رکھا تھا۔!!!
سینگھی نے مغربی طب کا ہوش و ہواس اڑادیا: مرورِ ایام کے ساتھ جب یہ ثابت ہوگیا کہ علاج و معالجہ میں استعمال کی جانے والی اکثر و بیشتر کیمیائی دواؤں کے اندر فائدے محدود ہیں اور بسا اوقات ان کے منفی اثرات ہوتے ہیں(جوں جوں دواکا استعمال زیادہ ہوتا ہے اس کا نفع کم ہوتاجاتا ہے اور اس کی تاثیر عموما ًکمزور ہوتی جاتی ہے، اس طرح انسان ہمیشہ کے لیے اس کا اسیر ہوکر رہ جاتا ہے) دوسری طرف ان دواؤں کی وجہ سے جدید جسمانی مشکلات وجود پذیر ہوئی ہیں جن کے علاج سے پوروپی طب عاجز ہے(یہ کمپنیاں گرچہ ہر دواکے ساتھ اس کے سائڈ افیکٹ اور ان دواؤں کے استعمال کرنے سے بیمار پر جو ضرر رساں آثار مرتب ہوتے ہیں ان کا متبادل بیان کرتی ہیں لیکن جو پوشیدہ ہیں وہ ان سے بڑھ کر ہیں۔)
انہیں اسباب و وجوہات کی بناءپر بہتیرے طب کے میدان میں کام کرنے والوں نے ان جدید دواؤں کے ذریعہ علاج کرانے کے بجائے ان کے نعم البدل کو اپنایا ہے جن کا اعتماد طبیعی امور پر ہے جیسے سورج ، پانی اور گھاس وغیرہ اور سرفہرست سینگھی کے ذریعہ علاج کرانا۔ چونکہ ان کو اس کے بہیترے فوائد اور عظیم منفعت کا علم ہوچکا ہے یہاں تک کہ ان کے اپنے کلیات و معاہد اور جامعات میں اس کے بارے میں پڑھایا جانے لگا ہے چنانچہ جاپان میں ایک مشہور مدرسہ’ فاسک‘ کے نام سے معروف ہے جس کا دائرہ کار سینگھی کے ساتھ خاص ہے جبکہ اقوام متحدہ میں ایک دوسرا مدرسہ ’کو پنگ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے بلکہ امریکہ میں طبی سلیبس میں اس کو پڑھانا ایک اہم ترین فرع کی حیثیت رکھتا ہے جس کو ” کوپنگ تھیریپی“ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے ۔
اسی طرح کناڈا کی بڑی بڑی یونیورسیٹیوں اور دنیا کے بے شماردیگر جامعات میں سائنسی طبی مناہج کے ضمن میں ان کو پڑھانا لازمی کردیا گیا ہے۔
سینگھی کے اقسام :سینگھی دوقسم کی ہوتی ہے۔
پہلی قسم : حفاظتی سینگھی: یہ وہ سینگھی ہے جسے ایک انسان بیماری کی شکایت کے بغیر اختیارکرتاہے۔ اسے وقائی سینگھی بھی کہتے ہیںکیوںکہ اس سے ایک آدمی اللہ کی مشیت سے بیماریوں سے محفوظ رہتاہے۔
حفاظتی سینگھی کے بیشمار حیرت انگیزفائدے سامنے آئے ہیںجن میں قابل ذکرمندرجہ ذیل فوائد ہیں:
خون کی گردش میں نشاط پیداکرتی ہے۔ ء مغز اور دماغ کے سسٹم کوحرکت میں لاتی ہے۔ ء قوت دفاع کی زیادتی کا سبب ہوتی ہے۔ ءہارمون کو نظم و نسق کے ساتھ رکھتی ہے۔ ءجسم کو دواؤں کے سائڈ افیکٹ اوران کے زہر یلے اثرات سے پاک کرتی ہے۔ ء خون میں کورٹیزون کا تناسب بڑھانے میں مدد کرتی ہے۔ ء نقصان دہ کولسٹرول سے جسم کی حفاظت کرتی ہے۔
دوسری قسم : مرضی سینگھی، یعنی بیماری کے وقت کرائی جانے والی سینگھی ۔
سینگھی کرانے سے مانع امور
نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کے اس فرمان کہ’کسینگھی کرانے میں شفا ہے ‘ کی بناءپرہر طرح کی سینگھی مفید ہے خواہ حفاظتی ہو یا مرضی،ہردوحالت میں نفع سے خالی نہیں،جہاں تک نقصان کی بات ہے تو باذن اللہ اس میں سرے سے کوئی ضرر ہے ہی نہیں۔
سینگھی کرانے کے مناسب اوقات:
پہلا: حفاظتی سینگھی
اس کے لیے سب سے افضل موسم موسمِ بہار ہے۔
ہرمہینہ کا افضل وقت : قمری مہینہ کے حساب سے ہر ماہ کی 17،19 یا21تاریخ ۔ نبی صلى الله عليه وسلم کے اس فرمان کی بنا ء پر من احتجم بسبع عشرة و تسع عشرة واحدی وعشرین کان شفاءمن کل دائ۔
”جس نے17،19، اور 21 تاریخ کو سینگھی کرائی یہ اس کے لیے ہربیماری سے شفایابی کا سبب ہوگی“۔(البانی رحمه الله نے اسے الجامع الصحیح 5968میں حسن کہا ہے۔)
افضل دن :سموار ، منگل او رجمعرات۔
دن میں افضل وقت : دن کا پہلا پہر(دن چڑھتے وقت،دن شروع ہوتے وقت)
ملاحظہ: 1۔ ان کے علاوہ دیگر اوقات میں بھی سینگھی کرائی جاسکتی ہے لیکن فائدہ کم ہوگا۔2۔ افضل یہ ہے کہ ہر سال کم سے کم ایک مرتبہ سینگھی کرائی جائے۔
دوسرا : مرضی سینگھی(بیماری کے وقت کی سینگھی) موسم،دن یاوقت کو مدنظر رکھے بغیر بیماری کی حالت میں کسی بھی وقت کرائی جاسکتی ہے۔
سینگھی کرانے والے کی عمر
حفاظتی سینگھی :
ا۔ مردوں کے لیے :سینگھی کرانے کے لیے کوئی خاص عمر کی تحدید نہیں ہے بلکہ بڑوں کو چھوٹوں کی بہ نسبت اس کی زیادہ ضرورت ہے۔
۲۔عورتوں کے لیے : اللہ تعالی نے ان کے لیے ہرماہ حیض کا خون آنے کا نظام بنا رکھا ہے جن کے ذریعہ خراب و فاسد خون آسانی کے ساتھ نکل جاتا ہے چنانچہ ان کا جسم صحیح ، قوی اور تابناک لگنے لگتا ہے۔سبحان اللہ۔ اور جب عورت کا حیض آنا بند ہوجاتا ہے تو اس کے لیے سینگھی کرانا اوروں کی بہ نسبت زیادہ ضروری ہے۔
ملاحظہ:اس کا مطلب ہرگز عورتوں کوسینگھی کرانے سے منع کرنا نہیںہے بلکہ عمر کے کسی بھی مرحلہ میں ان کے لیے بھی سینگھی مفید ہے۔
مرضی سینگھی : یعنی بیماری کے وقت کرائی جانے والی سینگھی۔عمر اور بیماری کی نوعیت کا اعتبار کیے بغیر سینگھی کرائی جائے گی گرچہ شیرخوار بچہ ہی کی سینگھی کیوں نہ ہو ۔
سینگھی کرانے سے پہلے نصیحت
سینگھی کراتے وقت خالی پیٹ ہونا لازم ہے۔
خوفزدہ یا تھکاماندہ یاٹھنڈی کا احساس کرنے والے شخص کی سینگھی کرانی مستحب نہیں کیونکہ ان حالات میں خون اِدھر اُدھر بھاگے کا،نتیجتاً نقصان دہ ہوگا۔
آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: الحجامة علی الریق أمثل وفیہ شفاءو برکة وتزید فی العقل وفی الحفظ فاحتجموا علی برکة اللہ۔ ”سینگھی خالی پیٹ کرانا زیادہ مناسب ہے اس میں شفاءو برکت ہے جو عقل میں زیادتی اور حفظ و یادداشت میں بڑھوتری کا باعث ہے، اس لیے اللہ کے نام پربرکت کی امید کرتے ہوئے سینگھی کرائیں“ ۔(ابن ماجہ 2825 البانی ؒنے اسے حسن کہا ہے۔)
سینگھی کرانے کے بعد کی چند نصیحتیں
1۔کوئی میٹھی چیز کھانا پینا ، شہد یا کھجور کھانا افضل ہے۔
2۔ دودھ اور اس سے تیار شدہ اشیاء24 گھنٹے تک نہ کھاناپینا۔
3۔سینگھی کرانے سے ایک دن اور ایک رات پہلے اور ایک دن اور ایک رات بعد تک جماع نہ کرنا۔
4۔سینگھی کرانے سے 24گھنٹہ پہلے کم سے کم اور اس کے بعد دودن تک آرام کرنااورمحنت کا کام نہ کرنا۔
5۔اللہ عزوجل کا شکر ادا کرتے رہنا،عافیت کی دعا کرنا اور یہ اعتقاد رکھنا کہ شفا دینے والا اللہ تعالی ہی ہے۔
آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : الشفاءفی ثلاثة : فی شرطة محجم او شربة عسل او کیة بنار و انھی امتی عن الکیِّ۔ ۔ ”شفاءتین چیزوں میں ہے سینگھی میں ، شہد پینے میں اور آگ سے داغ لگوانے میں جبکہ میں اپنی امت کو داغ لگوانے سے منع کرتا ہوں“(البخاری 5681)
مرضی سینگھی کے بعض فوائد
سینگھی اور آدھے سرکا درد
٭ ان رسول اللہ صلى الله عليه وسلم احتجم و ھو محرم فی رأسہ من شقیقة کانت بہ (رواہ البخاری5701)
” نبی صلى الله عليه وسلم نے حالتِ احرام میں اپنا آدھا سر درد کرنے کی وجہ سے اپنے سر کی سینگھی کرائی تھی۔“(بخاری 5701)
جبکہ آج تک پوری دنیا میں آدھا سر درد کرنے کا کوئی علاج نہیں ہے۔جوکہ نہایت ہی حیرت انگیز امر ہے۔
٭رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے جب کوئی سر یا پیر درد کی شکایت کرتاتوآپ اسے سینگھی کرانے کاحکم دیتے( ابوداؤد 3858 البانی رحمه نے اسے حسن کہا ہے۔)
سینگھی اور ہیموفیلیا:(نکسیر کے وقت خون کا بند نہ ہونا) بی بی سی لندن ریڈیو نے 13/8/2001ء میں یہ خبر نشر کیا کہ لندن کے سائنسداں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے ملک شام میں اس بیماری سے بہت سارے لوگوں کے شفایاب ہونے پر ہیموفیمیا کی وراثتی بیماری کے علاج کے لیے شام کے سینگھی کرنے والوں کی ایک ٹیم سے بذریعہ ٹیلیفون بات کی۔
سینگھی اورمرگی:دماغ میں درجہ حرارت کا کافی مقدار میں پایا جانا مرگی کے اقسام میں سے ایک قسم کا سبب بنتا ہے اور فی الحال جو اس کے لیے علاج کرایا جاتا ہے(الڈیبیکین اور الٹگریٹول کے گھونٹ ) جن کو استعمال نہ کرنے پر انسان مرگی کا دوبارہ شکار ہوجاتا ہے لیکن سینگھی کرانے سے باذن اللہ اس بیماری سے بھی پوری طرح شفاءملتی ہے۔
ایک روزنامہ جریدہ کی گواہی:سینگھی بانچھ پن کی پریشانیوں سے نجات دلاتی ہے۔سینگھی ایڈز، کینسر اور گردے کے وائرسوں کا علاج کرتی ہے
سینگھی اور کینسر:کینسر کے علاج کے طور پر سینگھی نے حیرت انگیز کامیابی حاصل کی ہے چنانچہ بہت سارے کینسر کے مریضوں کی پروسٹیٹ ، فارنگس ،پستان اور دیگر جانگسل بیماریوں سے شفایابی کے لیے سینگھی کرائی گئی :جنہیں ان تمامترکینسرکی مہلک بیماریوں سے اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے مکمل شفایابی ملی۔
منشیات اور تمباکونوشی کے جراثیم کے لیے سینگھی کے مفید اثرات:
سینگھی خون کی صفائی کا کام کرتی ہے اور منشیات یا تمباکونوشی کے استعمال سے جسم میں پیدا ہونے والے زہریلے مواد سے جسم کو پاک و صاف کرتی ہے بالخصوص نیکوٹین سے جوکہ سگریٹ نوشوں کے نزدیک دائمی بیماری کا سبب ہواکرتا ہے اور جب جسم کو ان زہریلے مواد سے نجات مل جاتی ہے توپھر یہ ان دائمی پیدا ہونے والی بیماریوں کے ختم کرنے پر باذن اللہ مدد کرتی ہے۔
سینگھی اور جن :یہ معلوم ہے کہ جن بہت سارے اسباب کی بناءپر جیسے جادو ، نظر بد ، عشق اور ایذاءرسانی کے ذریعہ انسان کو پریشان کرتا ہے اور یہ بھی پتہ ہے کہ شیطان (جن) ابن آدم کے اندر خون کی طرح گردش کرتا رہتا ہے جیساکہ حدیث شریف میں اس کا ذکر آیا ہے۔اور وہ انسان پر کچھ اپنا ضرر رساں اثر چھوڑ جاتا ہے ،چنانچہ سینگھی کرانے سے عجیب طرح کے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ کچھ جن جسم کے کچھ خاص حصوں کو اپنی آماجگاہ بنائے ہوتے ہیں، ممکن ہے کہ یہ جگہیں سینگھی کی جگہوں میں سے ہوں۔واللہ اعلم ۔
سینگھی اور جادو:جادو کئے گئے شخص پر جادو کا زہریلا اثر ہوتا ہے جبکہ کچھ جادو کھانے پینے کی شکل میں ہواکرتا ہے جوکہ شکم میں اپنی جگہ بنالیتا ہے اور خون کے ساتھ جسم کے اکثرو بیشتر حصوں میں سرایت کرجاتا ہے ، اوربفضلہ تعالی سینگھی جادو کے آثارکو ختم کرنے میں بہت زیادہ مفید ثابت ہوتی ہے بشرطیکہ مسحور شخص کے کیے گئے گرہ ، درداور جادو کی جگہوں پر سینگھی کرائی جائے۔
سینگھی اور نظرِ بد :جب انسان کو نظر بد لگ جائے تو انسانی جسم پر اس کی عجیب و غریب تاثیر ہوتی ہے اور وہ شرعی جھاڑپھونک کرنے سے پسینہ کی شکل میںیا جمائی کے بھاپ یا بلغم ودست کے ساتھ نکل جاتا ہے۔ اسی طرح سینگھی نظر بد کی تاثیر کوچوس لیتی ہے ۔
مسلمانوں کے درمیان سینگھی کو عام کرنے کی ضرورت
پیارے ساتھیو! مردوزن ہر ایک کے لیے مناسب ہے کہ وہ سینگھی سیکھیں۔اورسینگھی کا کام نہایت آسان بھی ہے۔ اس طرح سینگھی کرنے اور کرانے والے دونوں بفضلہ تعالی پیارے نبی صلى الله عليه وسلم کی سنت کواپنانے کی وجہ سے اجرعظیم کے مستحق ہوںگے۔
نصیحت :آپ نے مروجہ طب کے ذریعہ بارہا علاج کراکر تجربہ کیا اور مختلف دوائیں بھی استعمال کیں، ممکن ہے آپ اس کے لیے یورپ وامریکہ بھی سفر کیے ہوں اور بہت زیادہ پیسے خرچ کیے ہوں ‘اب آپ سینگھی کراکر تجربہ کیوںنہ کرلیتے ، خواہ اپنی پوری زندگی میںکسی ایک مرض سے شفایابی کے لیے ہی کیوں نہ ہو؟ اس پرچند دینار کی لاگت آئے گی اور بس ۔!! اگر آپ شفایاب ہوگئے تو اللہ تعالی کے فضل وکرم سے اور اگر شفایابی نہیں ملی تو اجر کے مستحق ضرور ہوںگے اورآپ کو کسی طرح کا خسارہ بھی اٹھانا نہیں پڑے گا۔
سینگھی کے بارے میں مسلمانوں کا موقف
سینگھی نبی اکا طریقہ اور کامیاب علاج ہے اور یہ جائز نہیں کہ مسلمان یہ اعتقاد رکھے کہ سینگھی کراتے ہی مرض سے لازمی اور فوری طور پر شفاءمل جائے (بلکہ اس کی حالت بھی دوسرے مفید علاجوں کی طرح ہے) کیونکہ شفاءاللہ کی ذات سے مربوط ہے، اگر چاہے تو فوری شفاءعطا کردے یا کسی حکمت و مصلحت کے تحت کبھی تاخیر کرے،اس لیے کہ شفا اللہ کے ہاتھ میں ہے جیساکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے واذَامَرِضت فَھوَ یَشفِینِ (سورة الشعراء80) “اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو مجھے شفا بخشتا ہے۔ “
بلاشبہ جس طب کی طرف ہمارے نبی صلى الله عليه وسلم نے ہماری رہنمائی فرمائی ہے وہ صحیح و کامل اور غلطی سے پاک وصاف طب ہے اور جو اس کے علاوہ ہیں وہ ناقص ہیں کیونکہ ان کا دارومدار صرف اور صرف انسانی تجربوں اور نفع و نقصان کے مابین فرق کرنے والی ناقص عقلوں پر ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالی جس نے انسانوں کو پیدا کیا وہ صحیح معنوں میں تن تنہا نقصان سے خالی شفاءکے اسباب کو جانتا ہے اور اسی نے اپنے نبی صلى الله عليه وسلم کی طرف سینگھی کرانے کی وحی کی ہے جوکہ علاج کرائی جانے والی ساری چیزوں میں سب سے زیادہ سود مند ہے۔اللہ تعالی نے فرمایا:ألَا یَعلَمُ مَنخَلَقَ وَھُوَ اللَّطِیفُ الخَبِیرُ( سورة الملک14)” بھلا جس نے پیدا کیا وہ بے خبر ہے؟ وہ تو پوشیدہ باتوں کا جاننے والا اور (ہر چیز سے) آگاہ ہے۔ “ ۔
خاتمہ : سنگھی کی اہمیت ، اس کے عظیم فوائد ومنفعت کے پیش نظر ہم پورے عالم اسلام میں ذمہ داران سے درخواست کرتے ہیں کہ سینگھی کو مدارس و معاہد اور جامعات میں پڑھایاجائے ، ذرائعِ ابلاغ کے ذریعہ اس کو نشر کیا جائے ، ہاسپیٹلوں ، کلینکوں اور طبی مراکز وغیرہ میں اس کو عام کیا جائے یہاں تک کہ خیر عام ہوجائے اور امت محمدیہ کو عظیم فائدہ ہونے لگے۔
ہم قادر مطلق اللہ تعالی سے اپنے مریضوں اور سارے مسلمان مریضوں کی شفایابی کی دعا کرتے ہیں بلاشبہ وہ اس کا مالک اور اس پر قادر بھی ہے۔ درودوسلام ہو ہمارے آخری نبی محمدا ان کے آل و عیال اور جملہ ساتھیوں پر اور تمام تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔اللہ تعالی آپ سب کو جزائے خیردے۔