میتھی۔ غذا بھی دوا بھی
میتھی پاک و ہند کے تقریباََ سبھی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے لیکن قصور کی میتھی زیادہ مشہور ہے اس کے پودے کی اونچائی ایک سے ڈیڑھ فٹ ، پتے کچھ لمبے گول دانہ دار 1/2 سے ایک ڈیڑھ انچ تک لمبے پھول پیلے پھلی دو سے چودہ انچ لمبی ، جسکے اندر پیلے اور سبز رنگ کے بیج ہوتے ہیں جن کو میتھی دانہ کہا جاتا ہے میتھی کا سالن خصوصاََ پاک و ہند کے تقریباََ تمام علاقوں میں بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے مشہور کثیر الا ستعمال سبزی ہے جسکے پتے اور بیج بطور دواء بھی مستعمل ہیں ۔ ہندی ' اُردو 'بنگالی 'گجراتی اور راجستھانی زبانوں میں
میتھی۔۔۔۔ Fenugreek
اسے میتھی ہی کہا جاتا ہے جبکہ عربی میں حلبہ فارسی میں شملیت پشتو میں ملحوزے اور انگلش میں Fenugreek کہا جاتا ہے لا طینی زبان میں اسکا نام Trigogella Foelum Graceum Linn ہے ۔میتھی مختلف کھانوں کو خوشبو دار اور ذائقے دار بنا نے کیلئے استعمال کی جاتی ہے اچار کے مصالحے میں میتھی کے بیج ڈالے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ یونانی اور آیوویدک دوائوں میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے اس کا سالن پیشاب لاتا ہے میتھی موسم سرما کے امراض ' کمر درد 'تلی کے ورم اورگنٹھیا وغیرہ میں نافع ہے ۔ میتھی کے بیج بادی امراض میں مفید ہیں چہرے کے دغ دھبوں کے دور کرنے کیلئے اکثر اُبٹنوں میں بھی شامل کیے جاتے ہیں ۔ میتھی کے بیجوں کو پانی میں پیس کر ہفتے میں کم ازکم دوبارکم ازکم ایک گھنٹہ تک سر پر لگا کر دھو نے سے بال لمبے ہو
جاتے ہیں اور گرنے بند ہو جاتے ہیں ۔ امراض نسواں میں تخم میتھی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ بچہ دانی کے ورم' درد اور دیگر گائنی کے امراض میں موثر ہے میتھی پیٹ کے چھوٹے کیڑوں(چنونوں) کو مارتی ہے ہاضمہ کو درست کرتی ہے بلغمی مزاج والوں کیلئے بہت مفید ہے سردی سے محفوظ رکھتی ہے دیہاتوں میں بچے کی پیدائش ہونے کے بعدزچہ کو اس کے لڈو بنا کر کھلائے جاتے ہیں ۔ آنتوں کی کمزوری سے اگر دائمی قبض ہو تو میتھی کا سفوف گڑ ملا کر صبح و شام پانچ گرام پانی کے ساتھ کھانے سے کچھ دنوں تک نہ صرف دائمی قبض دور ہو گی بلکہ جگر کو بھی طاقت ملے گی ۔ میتھی شوگر اور گنٹھیا میں بھی بہت مفید ہے اس کے لئے میتھی کے تازہ پتے 10 گرام پانی میں پیس کر صبح نہا ر منہ استعمال کریں ۔
ذیابطیس (شوگر ) اور میتھی کی کرامات
ذیابطیس کے علاج میں میتھی کو انتہائی موثر پایا گیا ہے راشٹر یہ پوشن انو سندھان حیدر آباد (بھارت )کے ڈاکٹر آرڈی شر ما ور گھورام اور دیگر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی عرصہ دراز سے ذیابطیس (ڈایا بیٹیز )کے علاج کے سلسلے میں تحقیقات کر رہی تھی انہوں نے ہزاروں مریضوں پر تخم میتھی استعمال کروایا ۔ اس کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق میتھی کے بیج ذیابطیس اور دل کے امراض میں مفید ہیں میتھی کے بیج روزانہ 20 گرام درد رے پیس کر کھانے سے صرف دس دن کے اندر ہی پیشاب اور خون میں شکر کی مقدار کم ہو جاتی ہے اگرچہ علامات مرض میںکمی ہونے سے مریض کو خود بھی فائدے کا اندازہ ہو جاتا ہے لیکن بہتر ہے کہ ہر دس دن بعد شوگر کا باقاعدہ ٹسٹ کر وا لیا جائے شوگر کے تناسب سے میتھی کے بیج کا استعمال 100 گرام روزانہ تک بھی کیا جا سکتا ہے اس سلسلے میں میتھی کے بیج دال کی طرح یا کسی سبزی میں ملا کر پکا کے بھی استعمال ہو سکتے ہیں ۔ شوگر کے مریضوں کو میتھی کے بیج استعمال کروانے کا میرا طریقہ یہ ہے کہ میتھی کے بیجوں کو درد را پسو ا لیتا ہوں اور صبح دوپہر شام 20-20 گرام سادہ پانی سے استعمال کرواتا ہوں ۔ شوگر زیادہ ہو تو 30-30 گرام اور اگر کم ہو تو 10-10 گرام بھی صبح دوپہر شام استعمال کئے جا سکتے ہیں ۔ اس کے استعمال کے کوئی مضر اثرات نہیں ہیں مذکورہ بالا کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق میتھی کے بیجوں کا استعمال ذیابطیس میں انتہائی مفید ہے اس دوران چاول ، آلو ، گوبھی ، اروی کیلا اور دیگر میٹھی اشیاء سے پرہیز ضروری ہے صبح کی سیر بھی لازمی ہے اور یاد رہے کہ میتھی کے استعمال کے دوران ایلو پیتھک ادویہ استعمال ہو رہی ہو ں تو کوئی حرج نہیں ۔
میتھی۔۔۔۔ Fenugreek
اسے میتھی ہی کہا جاتا ہے جبکہ عربی میں حلبہ فارسی میں شملیت پشتو میں ملحوزے اور انگلش میں Fenugreek کہا جاتا ہے لا طینی زبان میں اسکا نام Trigogella Foelum Graceum Linn ہے ۔میتھی مختلف کھانوں کو خوشبو دار اور ذائقے دار بنا نے کیلئے استعمال کی جاتی ہے اچار کے مصالحے میں میتھی کے بیج ڈالے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ یونانی اور آیوویدک دوائوں میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے اس کا سالن پیشاب لاتا ہے میتھی موسم سرما کے امراض ' کمر درد 'تلی کے ورم اورگنٹھیا وغیرہ میں نافع ہے ۔ میتھی کے بیج بادی امراض میں مفید ہیں چہرے کے دغ دھبوں کے دور کرنے کیلئے اکثر اُبٹنوں میں بھی شامل کیے جاتے ہیں ۔ میتھی کے بیجوں کو پانی میں پیس کر ہفتے میں کم ازکم دوبارکم ازکم ایک گھنٹہ تک سر پر لگا کر دھو نے سے بال لمبے ہو
جاتے ہیں اور گرنے بند ہو جاتے ہیں ۔ امراض نسواں میں تخم میتھی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ بچہ دانی کے ورم' درد اور دیگر گائنی کے امراض میں موثر ہے میتھی پیٹ کے چھوٹے کیڑوں(چنونوں) کو مارتی ہے ہاضمہ کو درست کرتی ہے بلغمی مزاج والوں کیلئے بہت مفید ہے سردی سے محفوظ رکھتی ہے دیہاتوں میں بچے کی پیدائش ہونے کے بعدزچہ کو اس کے لڈو بنا کر کھلائے جاتے ہیں ۔ آنتوں کی کمزوری سے اگر دائمی قبض ہو تو میتھی کا سفوف گڑ ملا کر صبح و شام پانچ گرام پانی کے ساتھ کھانے سے کچھ دنوں تک نہ صرف دائمی قبض دور ہو گی بلکہ جگر کو بھی طاقت ملے گی ۔ میتھی شوگر اور گنٹھیا میں بھی بہت مفید ہے اس کے لئے میتھی کے تازہ پتے 10 گرام پانی میں پیس کر صبح نہا ر منہ استعمال کریں ۔
ذیابطیس (شوگر ) اور میتھی کی کرامات
ذیابطیس کے علاج میں میتھی کو انتہائی موثر پایا گیا ہے راشٹر یہ پوشن انو سندھان حیدر آباد (بھارت )کے ڈاکٹر آرڈی شر ما ور گھورام اور دیگر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی عرصہ دراز سے ذیابطیس (ڈایا بیٹیز )کے علاج کے سلسلے میں تحقیقات کر رہی تھی انہوں نے ہزاروں مریضوں پر تخم میتھی استعمال کروایا ۔ اس کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق میتھی کے بیج ذیابطیس اور دل کے امراض میں مفید ہیں میتھی کے بیج روزانہ 20 گرام درد رے پیس کر کھانے سے صرف دس دن کے اندر ہی پیشاب اور خون میں شکر کی مقدار کم ہو جاتی ہے اگرچہ علامات مرض میںکمی ہونے سے مریض کو خود بھی فائدے کا اندازہ ہو جاتا ہے لیکن بہتر ہے کہ ہر دس دن بعد شوگر کا باقاعدہ ٹسٹ کر وا لیا جائے شوگر کے تناسب سے میتھی کے بیج کا استعمال 100 گرام روزانہ تک بھی کیا جا سکتا ہے اس سلسلے میں میتھی کے بیج دال کی طرح یا کسی سبزی میں ملا کر پکا کے بھی استعمال ہو سکتے ہیں ۔ شوگر کے مریضوں کو میتھی کے بیج استعمال کروانے کا میرا طریقہ یہ ہے کہ میتھی کے بیجوں کو درد را پسو ا لیتا ہوں اور صبح دوپہر شام 20-20 گرام سادہ پانی سے استعمال کرواتا ہوں ۔ شوگر زیادہ ہو تو 30-30 گرام اور اگر کم ہو تو 10-10 گرام بھی صبح دوپہر شام استعمال کئے جا سکتے ہیں ۔ اس کے استعمال کے کوئی مضر اثرات نہیں ہیں مذکورہ بالا کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق میتھی کے بیجوں کا استعمال ذیابطیس میں انتہائی مفید ہے اس دوران چاول ، آلو ، گوبھی ، اروی کیلا اور دیگر میٹھی اشیاء سے پرہیز ضروری ہے صبح کی سیر بھی لازمی ہے اور یاد رہے کہ میتھی کے استعمال کے دوران ایلو پیتھک ادویہ استعمال ہو رہی ہو ں تو کوئی حرج نہیں ۔