Thursday, 11 September 2014
نوجوانوں میں ہائی بلڈپریشر
نوجوانوں میں ہائی بلڈپریشر
وہ دن چلے گئے جب ہائی بلڈ پریشر جیسے مسائل صرف ان لوگوں کو متاثر کر تے تھے جوادھیڑ عمری یا بڑھاپے میں پہنچ چکے ہوتے تھے۔ ایک تیز رفتار والی زندگی ، کسرت کی کمی اور ناقص غذا اور گھٹیاطرز زندگی کے باعث تناؤ بہت بڑھ گیا ہے ایسے میں نوجوان بھی ہائی بلڈپریشریعنی ہائی پرٹینشن کا شکار ہو رہے ہیں۔ نوجوانوں میں بڑھتا خطرہ
ماہرین صحت کے مطابق 25سے 28سال کے عمر گروپ والے زیادہ تر لوگوں میں ہائی پرٹینشن کا مسئلہ ہے۔ انہیں عام طور پر پرایڈیو پیتھک ہائی پرٹینشن یا اسینشیل ایچ ٹی کا مسئلہ ہوتا ہے جسے بنیادی ہائی پرٹینشن کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ اس کی کوئی واضح وجوہات نہیں ہیں۔
مردوں میں خطرہ زیادہ
تمباکو نوشی اور شراب نوشی جو عورتوں کے مقابلہ مردوں پر زیادہ اثر چھوڑتی ہیں، مردوں میں ہائی پرٹینشن کے مسئلہ کو بڑھاتی ہیں۔ مردوں میں اس بیماری کا خطرہ زیادہ رہتا ہے جب کہ عورتوں میں اویسٹروجن نامی ہارمون ایک قدرتی سیکورٹی کور کے طور پر کام کرتا ہے۔
گھٹیا طر ز زندگی کا قصور
بلڈ پریشر کی ریڈنگ میں 120سے کم اور 80سے اوپر انڈیکس کو عام سمجھا جاتا ہے۔ کچھ لوگوں میں ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ جینٹیک ہوتا ہے۔ کئی ایسے معاملے بھی ہیں جن میں یہ مسئلہ خالص طور پر طرز زندگی سے جڑا ہوا ہے۔ جو لوگ بڑی مقدار میں سگریٹ نوشی یا شراب نوشی کرتےہیں اور وہ لوگ جو 9سے 5گھنٹے تک کی ڈیسک جاب کرتے ہیں ان میں ہائی پرٹینشن کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔ ایسا کارڈ یولاجسٹ اور رہیلیبی لیٹشین ماہر مانتے ہیں
بہت زیادہ مقابلہ یا بھاری دباو¿ نوجوانوں میں ہونے والے ہائی بلڈپریشر کے لئے خاص طور پر ذمہ دار ہیں۔ خراب صحت والی طرز ندگی کی وجہ سے موٹا پیدا ہوتا ہے جو نیند سے متعلق مسائل جیسے سلیپ ایپنیا کو بڑھا تا ہے۔ نیند سے متعلقہ بیماریاں کو ریٹسول کے مناسب بہاو¿ کی وجہ بنتی ہیں جو آگے چل کر ہائی پرٹینشن میں بدل جاتا ہے۔
علامتیں
سردرد، سرکاہلکا محسوس ہونا ، چکر آنا، ٹنیٹس ( کانوں میں بھنبھناہٹ یا پھسپھساہٹ کی آواز پیدا ہونا) ، بدلی ہوئی نظر ، کئی معاملات میں بیہوش ہو جانا وغیرہ ۔
علاج
جب طرز زندگی سے جڑی بیماریوں کی بات آتی ہے تو کسرت اور صحت افزاءخوراک ایک بڑا رول نبھاتی ہیں لیکن کچھ اور بھی وجوہات ہیں جنہیں دھیان میں رکھا جانا چاہئے۔ ہائی بلڈ پریشر کے مسئلہ سے لڑنے میں میڈیٹیشن اور باقاعدہ کشیدگی سے بچانے والی کسر تیں بہت مددگار ہوتی ہیں۔ نیند والی اچھی عادت بلڈ پریشر کو نارمل بناتی ہے اور اس سے دل صحت مند ہوتا ہے۔ بہت ہی کم کیسوں میں ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ آواز میں شدید رکاوٹ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کا علاج اینجیﺅ پلاسٹی کے ذریعہ کیا جاسکتا ہے۔
کھانے سے پہلے کی احتیاطیں
سب سے مشہور نسخہ اس معاملے میں یہ ہے کہ نمک اور سوڈیم کے استعمال پر پابندی لگا دی جائے لیکن یہ یہیں پر ختم نہیں ہوتا۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی دیکھ بھال میں کئی دوسرے مقوی اجزاءپوٹاشیم ، کیلشیم ، فائبر، فائٹو، کیمیکلز اور اومیگا ۔ 3فیٹس بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ کیلشیم کی ضرورت دل کے پٹھوں کے سکڑ نے اور رلیکشیسن میں پڑتی ہے اس لئے اسے ہائی بلڈ پریشر سے لڑنے کے لئے ضروری بنانا ہوگا۔ کیلشیم کے سرکردہ ذرائع میں ثابت اناج، دالیں، کم فیٹ والے ڈیری پروڈکٹس ، بادام جیسے میوے اور بیج وغیرہ شامل ہیں۔ بادام کیلشیم ، فولک ایسڈ، میگنیشم وٹامن ۔ ای اور دوسرے اجزاءطاقتور اینٹی آکسیڈیٹس کا اچھا ذریعہ ہیں۔ یہ دل کی بیماری ڈائیبٹیز او رکینسر کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔