Thursday, 11 September 2014

بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت بڑھائیں


بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت بڑھائیں

فٹ اور سلم رہنے کی دوڑ میں لوگ اکثر اپنی بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کو اہمیت نہیں دیتے۔ بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت ہمارے جسم کی ایسی قابلیت ہے جو ہمیں تمام قسموں کی بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔تمام متعدی امراض کو لانے لے جانے والے جراثیموں کا مقابلہ کر کے یا پھر جسم میں سے مردہ خلیات کو ختم کرکے کرتی ہے۔ جسم کو فٹ اور صحتمندبنائے رکھنے کے لئے صحتمند رہنا انتہائی اہم ہے۔
جن لوگوں میں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کمزور ہوتی ہے ان کو وائرل انفیکشن کا خطرہ رہتا ہے اور اکثر جب بھی موسم بدلتا ہے تو انہیں بخار ، سردی اور کھانسی ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگ ہر سال 4یا 5بار بیمار ہوتے ہیں۔
مسلسل ہوائی سفر یا دیگر ذرائع سے سفر کرنے والے لوگوں کے لئے حالات اور بھی بدتر ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ ان کے سفر کا شیڈیول انتہائی مصروف ہوتا ہے اور ان کے سونے جاگنے کا دائرہ مختلف ہوتا ہے جس کی وجہ سے بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی ادویات کے برے اثرات کا مقابلہ کرنے اور مائیکر و نیوٹرینٹس کی کمی سے مقابلہ کرنے یعنی ایک عام شیڈیول پر آنے میں انہیں زیادہ وقت لگتا ہے۔ اینٹی بائیوٹک دوائیں اگر مسلسل لی جائیں تو یہ ہماری گیسٹرو انسٹائنل ٹریکٹ کے نظام کو اپ سیٹ کر دیتی ہے اور ہمارے ہاضمے کے نظام میں غذائی اجزاءکے جذب ہونے کے لئے ضروری اور فائدہ مند بیکیٹریا کے کاموں کو روک دیتی ہے۔
بیماریوں سے لڑنے کے نظام کا کسی خاص عضو سے تعلق نہیں ہے اور یہ لنفیٹک ٹشو کی شکل میں ہمارے پورے جسم میں پھیلی ہوئی ہے۔ لنفیٹک ٹشو میں بون میرو ،لمف، نوڈز، سپلین، ٹانسلز اور اپینڈکس شامل ہیں۔
یہ جسم میں میوکس میمبرینس کے آس پاس پھیلے رہتے ہیں ۔ اس ٹشو میں بینادی طور پر لمفو سائٹریس یا سفید خون کے خلیات موجود ہوتی ہے جو جسم میں باہر سے آنے والے جز، غیرمعمولی خلیات اور انفیکشن پھیلا نے والے کیرئر ز یا اینٹی جینس پر نظر رکھنے کے لئے پورے جسم میں بہتی رہتی ہے۔
اپنی مختلف سطحوں سمیت ہماری کھال اور میوکس میمبر ینس انفیکشن کے تئیں پہلی جسمانی رکاوٹ پیدا کرواتا ہے۔ سیکورٹی کی اگلی لائن میں گیسٹر وانسٹینٹا ئنل ٹریکٹ آتی ہے۔ جو مائیکروب اور اس کے ایسڈک گیسٹرک رسوں سے لڑتے ہیں۔ اگر مائیکر وب یا انفیکشن کے کیریئر سیکورٹی کی ان دونوں لائنوں کو پار کر جاتے ہیں تو فیگوسائٹس نامی سفید خون کی نسیں ایک نارمل ڈھنگ سے انفیکشن کے کیرئر ز پر حملہ کرتی ہیں، انہیں گھیرتی ہیں اور انہیں ہضم کر جاتی ہے ۔ ٹی خلیے اور بی خلیے بیماریوں سے لڑنے کی خلیات کے دیگر اقسام ہیں جو انفیکشن کے کیریئرز کی کچھ قسموں کے خلاف خاص طریقے سے کام کرتی ہیں۔ بی خلیے باہر سے حملہ کرنے والے جراثیموں کا مقابلہ کرنے کے لئے اینٹی باڈ یز بھی پیدا کرتی ہے۔
ریفائنڈ شوگر، اسٹارچ، بسکٹ، پیزا، برگر، چپس، ایئریٹیڈڈرنکس، سیچوریٹیڈفیس والے مادوں اور دیگر بیماریوں سے لڑنے والی صلاحیت والے سیلز کو بنانے میں رفتار دھیمی کر دیتے ہیں اور ساتھ ہی رد عمل کرنے کی ان کی رفتار بھی سست کر دیتے ہیں۔ دیگر عوامل جو ہماری بیماری ، دفاعی صلاحیت کو کم کر سکتے ہیں وہ ہیں کم کیلوریز والی ڈائٹس جو موٹا پے کا علاج کرنے کےلئے لی جاتی ہیں۔ برت رکھنا، اسٹارویشن ڈائٹس اور کھانے کو ا سکپ کرنا جس کی وجہ سے پروٹین ، مائیکرونیوٹریٹس اور اومیگا ۔3غذائیت کی کھپت میں کمی ہوسکتی ہے۔
مثال کےلئے پروٹین کی کمی کے باعث ہماری چمڑی کی تہوں کو جوڑنے اولے ٹشوز پتلے ہو جاتے ہیں جس کی وجہ کولاجین کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور اس طرح انفیکشن ہمارے جسم میں داخل ہو جاتاہے۔ پروٹین کے بڑھیا ذرائع میں لین پولڑی ، انڈے ، پنیر، دودھ، سی فوڈز وغیرہ شامل ہیں۔
میکر یل، ٹیونا اور پوم فریٹ نامی مچھلیاں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت بڑھانے والے اومیگا ۔3پرورش کا صحتمند انہ ذریعہ ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر کھانے میں آپ مٹھی بھرپروٹین کا استعمال ضرور کریں۔
وٹامن اے کی کمی سے ٹی خلیات کی سرگرمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور تمام انفیکشن کے بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے۔ شکرقندی ، گاجریں، اجوائن، تلسی، تربوز اور گہرے ہرے رنگ والی پتے دار سبزیاں جیسے پالک وٹامن اے کا بڑھیا ذریعہ ہیں۔ بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے ہر کھانے میں انہیں شامل کریں۔
وٹامن بی۔ 6کی کمی سے جسم میں اینٹی باڈیز کی نشو نما اور لمفو ٹائنٹس کے رد عمل کے رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ وہیٹ بران، مرچ پاوڈر، ہلدی، پستہ، کچا لہسن، ٹیونا اورروامچھلی ، سورج مکھی اور تل کے بیج وٹامن بی اور ای کا بہترین ذریعہ ہیں۔
وٹامن ای کی کمی کی وجہ سے فیگوسائٹس کے عمل سے رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور اینٹی باڈیز کی نشونماکم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے مختلف وائرسوں کی سرگرمی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سورج مکھی کے بیج، مونگ پھلی ، بادام اور پکی ہوئی پالک وٹامن ای کا بڑھیا ذریعہ ہیں۔
زنک کی کمی سے جسم میں ٹی خلیات کی تعمیر متاثر ہوتی ہے اور ساتھ ہی انفیکشن کے تئیں جسم کی دفاعی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ زنک سے بھرپور خوردنی اشیاکا استعمال کریں۔ ایسی اشیاروسٹ کئے ہوئے کدو کے بیج، تل، کاجو، پی نٹس، مشروم، چکن، اور مچھلی وغیرہ شامل ہیں۔
آڑو، سنگترے، سیب، ریج، اور انار جیسے پھل، ایسپیراگس، گوبھی اور ٹماٹر جیسی سبزیاں وغیرہ بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کے عمل میں سدھار لاتی ہیں کیونکہ ان میں مختلف مائیکرونیوٹریٹس موجود ہوتے ہیں۔ روزانہ 7سے 8گھنٹے سونا بھی اہم ہے۔ گھٹیا نیند یا نیند کانہ ہونا ٹی خلیات کی نشو نما کم کر سکتا ہے۔
روزانہ ایک گھنٹے تک ورزش کرنے سے بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتاہے۔