Thursday 11 September 2014

صاف پانی اور صابن سے بچے کے قد میں اضافہ ہوتا ہے


صاف پانی اور صابن سے بچے کے قد میں اضافہ ہوتا ہے

پہلی بار افزائش میں بہتری کے لئے پانی اور صفائی ستھرائی کے کردار کے شواہد ملے ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ صاف پانی اور صابن سے نہ صرف صفائی ستھرائی ہوتی ہے بلکہ ا س سے بچوں کا قد بھی بڑھ جاتا ہے۔ دنیا بھر سے جمع کردہ اعداد وشمار کے جائزے سے اچھی صفائی ستھرائی والے گھروں میں پانچ برس سے کم عمر کے بچوںمیں آدھے سینٹی میٹر کے اضافے کے شواہد ملے ہیں۔یہ تحقیق پاکستان، بنگلہ دیش، ایتھیوپیا، نائیجیریا، چلی، گوئٹے مالا، نیپال جنوبی افریقہ ، کینیا اورکمبوڈیا میںکی گئی۔
دنیا بھر میں ساڑھے 26کروڑ بچوں کی افزائش کمزور ہوتی ہے جس کے اثرات طویل المدتی ہوتے ہیں۔ یہ تحقیق لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن نے بین الاقوامی خیراتی تنظیم واٹرایڈ کے اشتراک سے کی۔ اس میں دس ہزار کے قریب بچے شامل تھے۔ تحقیق کا ر ڈاکٹر ایلن ڈینگوراس تحقیق کے سربراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو صاف پانی اور صفائی ستھرائی دست کی بیماری کی علامات سے ہونے والی اموات کو روکنے کاموثر طریقہ ہے۔ ” اس جائز ے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ دائمی ناقص غذائیت کے مسئلے کے حل کے لئے کثیر جہتی لائحہ عمل اختیار کیاجائے۔ یعنی خوراک کے معیار میں بہتری ، بچوں کی بہتردیکھ بھال ، متعدد بیماریوں کا علاج اور گھر کے ماحول میں بہتری ۔ ” بین الاقوامی ادارہ صحت کے خوارک و صحت کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فرانسسکو برانکا : انہوں نے کہا کہ اس تحقیق سے پہلی بار معلوم ہوا ہے کہ ان سہولات کی فراہمی سے بچوں کی نشوونماپر اہم اثر پڑتا ہے۔ انہوںنے بی بی سی نیوز کو بتایا : ہم نے معلوم کیا ہے کہ ان چیز وں سے بچوں کا قد بہتر ہوتا ہے جو بہت اہم ہے۔ انہوںنے بتایا کہ پہلی بار ایسا ہوا کہ نشو نما میں بہتری کے لئے پانی اور صفائی ستھرائی کے کردار کے ثبوت ملے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اگر کوئی بچہ گندا پانی پی کر دست کی بیماری کا شکار ہو جائے تو اس کے قد پر اثر پڑے گا کیونکہ بچپن میں بار بار ہونے والی بیماریوں سے نشوو نمامتاثر ہوتی ہے۔ ڈاکٹر ڈینگور نے کہا : یہ بات بہت منطقی لگتی ہے کہ گندے پانی، دست کی بیماری اور نشوو نما کے درمیان تعلق ہے ، لیکن اس کے شواہد اس سے پہلے کبھی پیش نہیں کئے گئے تھے۔ اس تحقیق کے بارے میں بین الاقوامی ادارہ صحت کے خوراک و صحت کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فرانسسکو برانکا نے کہا: اس جائز ے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ دائمی ناقص غذائیت کے مسئلے کے حل کے لئے کثیر الجہتی لائحہ عمل اختیار کیاجائے۔ یعنی خوراک کے معیار میں بہتری ، بچوں کی بہتر دیکھ بھال ، متعدی بیماریوں کا علاج اور گھر کے ماحول میں بہتری۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ساڑھے 16کروڑ بچے ناقص گروتھ کے شکار ہوتے ہیں ، جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ اور بچہ بڑا ہو جائے تو ا سکی کارکردگی میںکمی واقع ہو سکتی ہے۔ ناقص غذائیت سے دنیا میں 31لاکھ بچے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ان میں نصف بچوں کی عمر پانچ بر س سے کم ہوتی ہے۔