گاؤزبان
گاؤزبان ایک مشہور و معروف ادویاتی پودا ہے اور شاید ہی کوئی اس سے واقف نہ ہو ۔ گاؤزبان کو اردو، بنگالی اور فارسی زبان میں گاؤزبان ہی کہتے ہیں۔ عربی زبان(Arabic) میں اس پودے کو لسان الثور(Lasanulsaaur)، حَمحَم اور حِمحِم کہتے ہیں۔ انگریزی زبان میں اس کو بوریج(Borage) اور بگلس(Buglos)کہتےہیںفرانسیسی زبان میں اس کو Bourrache، ہسپانوی زبان میں Borrajaاور اٹالین زبان میں اس پودے کو Borranaکہتے ہیں۔ اس پودے کا سائنسی یا نباتاتی نام(Scientific Name) بوریگو آفیشی نیلس(Borago Officinalis)ہے اس کا تعلق بوریجی نے سی(Boraginaceae)خاندان سے ہے ۔ ہمدرد فارما کوپیا آف ایسٹرن میڈیسن(Hamdard Pharmacopae Of Eastern Medicine) میں اس کا نام کیکسینیا گلؤکا(Caccinia glauca)اور انوسما بریکٹیاٹم(Onosma bracteatum) درج ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند پرانی کتب میں یہی نام درج ہیں۔ گاؤزبان کا پودا ایک سے دو فٹ تک اونچا ہوتا ہے ۔ اوراس کے تمام اجزاء روئیں دار اور کھردرے ہوتے ہیں۔ اس کے پتے ۳ انچ تک لمبے اور ڈیڑھ انچ تک چوڑے ہوتے ہیں ۔ اس کے پتے سبزی مائل سفید اور گائے کی زبان (Ox-tongue) کے مشابہ ہوتے ہیں۔ اسی لئے اس کو گاؤزبان کہتے ہیں۔ تازہ گاؤزبان کے پتے گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کے پھول ایک انچ تک چوڑے پانچ پتوں پر مشتمل نیلے یا جامنی رنگ کے بہت ہی خوبصورت اور چمکدار ہوتے ہیں اور کھلنے پر ستارے کی شکل نظر آتے ہیں اس لئے اس پودے کو سٹار فلاور(Star Flower) بھی کہتے ہیں۔ بعض اوقات اس پر گلابی رنگ کے پھول بھی دیکھے گئے ہیں۔اس کی ایک سفید پھولوں والی قسم بھی کاشت کی جاتی ہے ۔ اس کے پھول موسم گرما میں کھلتے ہیں اور اپریل سے ستمبر تک اکٹھے کئے جاتے ہیں۔ اس کے پھول سوکھ کر بھی نیلے یا گہرے جامنی رنگ کے ہی ہوتے ہیں۔ پھول آنے پر اس کے پتوں کو بھی اکٹھا کیا جاتا ہے ۔ اس کے بیج سیاہی مائل بیضوی سی شکل کے اور جھری دار ہوتے ہیں۔ اس کے بیج موسم خزاں میں اکٹھے کئے جاتے ہیں۔ گاؤزبان کے تمام اجزاء بطور دواء استعمال کئے جاتے ہیں۔ زیادہ تر اس کے پھول پتے اور ٹہنیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ بازار میں جو گاؤزبان فروخت کیا جاتا ہے اس میں گاؤزبان کے خشک پتے اور ٹہنیاں موجود ہوتی ہیں اور اس کے پھول علیحدہ فروخت کئے جاتے ہیں اس میں ملے ہوے نہیں ہوتے ہیں۔ گاؤزبان کے بیجوں کا تیل بھی کیپسول کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ گاؤزبان کا مزہ پھیکا کھیرے کی طرح کا اور لعاب دار ہوتا ہے ۔ اس پودے کو بطور سلاد، پکا کر ، سوپ وغیرہ کو خوشبو دار بنانے کیلئے اور گارنش(Garnish) کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
اس پودے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی ابتداء ملک شام سے ہوئی اور اب یہ پودا برطانیہ سمیت یورپ ، شمالی امریکہ ، ایشیاء مائز، بحیرہ روم کے آس پاس کے علاقہ اور شمالی افریقہ میں بھی کاشت کیا جاتا ہے ۔
تاریخی پس منظر:
(Brief Historical Background)
فرانسیسی جڑی بوٹیوں کے ماہر جیرارڈ(Gerard) نے قدیم یونانی حکیم بلیناس یا بلینی(Pliny)کا حوالہ دیا ہے ۔ بلینی کے مطابق گاؤزبان انسان کو خوش و خرم اور ہشاش بشاش کرتاہے۔اسکےعلاوہ پہلی صدی کے یونانی حکیم دیسقوریدوس(Pedanius Dioscoride) کے مطابق گاؤزبان دل کو تسکین دیتا ہے،غمگینی اور افسردگی کو دور کرتا ہے اور دیوانگی یا پاگل پن میں مبتلا افراد کو آرام و سکون دیتا ہے ۔ جیرارڈ نے خود بھی اس کے استعمال بطور مفرح ، ذہن کو خوش کرنے کیلئے ، اداسی اور مالیخولیا کو ختم کرنے کیلئے اس کی سفارش کی ہے ۔
شیخ الرئیس بوعلی سینا ؒ(Avicenna) نے اپنی مشہور کتاب ’’الادویہ القلبیہ‘‘(AL-Adviatul Qalbia) میں لکھا ہے کہ گاؤزبان پہلے درجے میں گرم تر ہے اور یہ سوداء(Black Bile) کو خارج کرنے کی اپنی طاقت کی وجہ سے دل کو طاقت اور فرحت(Exhilirant) دینے کی بڑی مضبوط خصوصیت کا حامل ہے اور یہ قلب میں روح اور خون کوصاف(Purifier) بھی کرتا ہے اور بہترین گاؤزبان کے بار ے میں لکھا ہے کہ سب سے بہترین گاؤزبان خراسان سے آتا ہے ۔ اس کے پتے زیادہ موٹے ہوتے ہیں اور اس میں ریشے بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں اور سوکھنے پر اس پر جھریاں نہیں پڑتی ہیں۔
سترہویں صدی کے انگلش ہربلسٹ جون ایویلین کے مطابق یہ مراق میں مبتلا (Hypochondriac) افراد میں دوبارہ زندگی کی لہر پیدا کر دیتاہے ۔ اور اسی کے ایک ہم عصر کلپیپر(Culpepper) اس پودے کو وبائی بخاروں، سانپوں کے زہر، یرقان ، تپ دق، گلے کی سوزش اور جوڑوں میں درد کے لئے استعمال کرتا تھا۔
گاؤ زبان کی کیمیاوی ترکیب:
(Borage Chemistry)
گاؤ زبان میں صابونی اجزاء(Saponins)، لعاب دار مادہ (Mucilage)، ٹے نینز(Tanins) روغن فراری ایک بہت ہی اہم گلو سائیڈ کیکسی نین(Caccinine)پایا جاتاہے جو کہ مدر بول خصوصیت کا حامل ہے اس کو اروڑہ نےعلیحدہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ گاؤزبان میں کاربو ہائیڈریٹس ، کیروٹین ( Pro Vitamin A) فیٹس، فائبر، گلو کوز، گلٹوز، نمکیات ، مثلاً فولاد، وٹامن سی ، میگنیشیم، تانبا، سوڈیم ، پوٹاشیم ، زنک ، کوبالٹ، کیلشیم ، فاسفورس وغیرہ اور پائیرو لیزیڈین الکلائیڈز(Pyrrolizidine alkaloids)، مثلاً لائیکو پسمائن(Lycopsamine)انٹرمیڈین(I
ذہنی اور دماغی امراض میں گاؤزبان کا کردار:
(Uses In Mental Diseases)
فلسفہ طب (Basic Principles) یونانی کے مطابق گاؤزبان انسانی جسم سے سوداء یا سوداویت (Black Bile) کو خارج کرتا ہے اور روح کو فرحت تازگی دیتا ہے ۔ طبیعت میں خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے ۔ فلسفہ طب کے مطابق جب انسانی جسم میں خلط سوداء بڑھ جائے تو دماغی یا ذہنی امراض(Mental Diseases) پیدا ہوتے ہیں اور گاؤزبان مخرج سوداء ہے یہ مقوی دماغ و اعصاب (Nervine Tonic)ہے ۔ ذہنی دباؤ (Stress)، جنون (Mania)، مالیخولیا(Melancholy)، درمیانے سے لمبے عرصہ کا ڈپریشن(Depression)، اداسی(Sadness) اور پریشانی کو ختم کرتا ہے ۔ اعتماد میں اضافہ کرتا ہے ۔ مسکن اعصاب ہونے کی وجہ سے قدرتی طور پر نیند لاتا ہے ۔ اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے ۔ اسے طبیعت میں خوشی پیدا کرنے والا پودا بھی کہتے ہیں۔
امراض تنفس:
(Respiratiry Diseases)
گاؤزبان اپنی لیسدارانہ خصوصیت کی وجہ سے ، حلق(Pharynx)، حنجرہ(Larynx) اور نظام تنفس کے دیگر بالائی اور زیریں حصوں کی سوزش یا ورم ، خارش اور خشکی کو دور کرنے کے لئے زمانہ قدیم سے ہی استعمال کیا جا رہا ہے یہ بلغم کو نرم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے ۔ جس سے چھاتی کا بلغمی امتلاء (Congestion)ختم کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ بخار کو کم (Antipyretic)کرتا ہے ۔ خشک کھانسی (Dry Cough) بلغمی کھانسی (Productive Cough)، دمہ(Asthma)، زکام ، نزلہ(Nasal Catarrh) اور چھاتی کے انفکشنز میں مفید ہے ۔ اسی وجہ سے گاؤزبان اور اس کے پھولوں کو زکام نزلہ اور کھانسی وغیرہ کے تقریباً تمام شربتوں اور خمیروں میں بطور ایک اہم جزو شامل کیا جاتا ہے ۔
امراض قلب:
(Heart Diseases)
زمانہ قدیم سے ہی گاؤزبان کو تفریح و تقویت قلب کیلئے بھی استعمال کیا جاتا رہاہے۔ یہ اختلاج القلب(Palpitation)، تیز دھڑکن(Tachycardia)، گھبراہٹ، بے چینی اور دل ڈوبنے کا احساس(Heart Sinking) کی کیفیت میں بہت مفید ہے۔اسکےمرکبات کا استعمال فشار الدم قوی (Hypertension) میں مفید ہے ۔
امراض جلد:
(Skin Diseases)
یہ جلد پر بڑے اچھے اثرات مرتب کرتا ہے جلد کو نرم کرتا ہے ۔ اندرونی اور بیرونی دونوں طرح سے جلد کو صاف کرتا ہے۔ پسینہ اور پیشاب آور ہونے کی وجہ سے دونوں راستوں سے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے۔ پسینہ آور(Diaphrotic)ہونے کی وجہ سے جلد میں ٹھنڈک کا احساس پیدا کرتا ہے ۔ گاؤزبان کی چائے یعنی ہربل ٹی یا جوشاندہ جلد کے امراض مثلاً دنبل(Boils)، جلد کی سرخی یا خراش(Rashes) کے لئے مفید ہے ۔ بچوں میں پیدا ہونے والے دانہ دار یا ابھار نما(Eruptive) امراض مثلاً خسرہ(Measles)، لاکڑا کاکڑا(Chicken pox) کیلئے مفید ہے ۔ اس کے پتے جلا کر منہ آنے یا قلاع(Thrush) پر چھڑکنے سے انہیں ٹھیک کر دیتا ہے اور دیگر زخموں کو خشک کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کو بطور پلٹس بھی استعمال کرتے ہیں۔ آنکھوں کی خراش میں بطور آئی لوشن بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
نظام بول :
(Effects On Urinary System)
مدر بول(Diuretic) خصوصیت کا حامل ہونے کی وجہ سے انسانی جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے کا عمل تیز کر دیتا ہے ۔ اس کے علاوہ مثانے کی خراش(Bladder Irritation)، پیشاب کا تکلیف اور رکاوٹ سے آنے(Strangury) اور دیگر کئی تکالیف میں مفید ہے ۔
کلاہ گردہ یا ایڈرینل گلینڈز پر اثرات:
(Effects on Adrenal Glands)
کلاہ گردہ( Adrenal glands) انہیں سپُرا رینل گلینڈز (Suprarenal Galnds)بھی کہتے ہیںیہ دونوں گردوں کے اوپر لگے ہوئے مخروطی شکل کے غدود ہوتے ہیں ان کا وزن 4سے 14گرام تک اور اوسطاً ایک غدود کا وزن 5گرام تک ہوتا ہے عورتوں کی نسبت مردوں کے یہ غدود زیادہ وزنی ہوتے ہیں۔ ان غدودوں کا کام ایڈرینالین (Adrenaline)نار ایڈرینا لین(Nor Adrenaline) جن کو ایپی نیفرین (Epinephrine)اور نار ایپی نیفرین(norepinephrine) بھی کہتے ہیں ان کو پیداکرنا اور ان کے علاوہ کئی قسم کے سٹیرائیڈ ہارمونز پیدا کرنا ہے جو کہ انسانی جسم کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ یہ غدود ہمارے جسم کے لئے ہمہ وقت کام کرتے رہتے ہیں تا کہ ہمارا جسم ہر قسم کی صورت حال سے نپٹنے کیلئے تیار رہے۔یہ لگاتار ایڈرینالین کا افراز کرتے رہتے ہیں۔ جب انسانی جسم زیادہ دباؤ کا شکار ہو جائے تو یہ غدود بھی تھکاوٹ(Fatigue) کا شکار ہو جاتے ہیں۔گاؤ زبان کا استعمال ایڈرینل غدودوں پر مقوی اور شفا ء بخش اثرات مرتب کرتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ گاؤ
زبان مقوی کلاہ گردہ یا ایڈرینل گلینڈز کو طاقت دینے والا پودا ہے ۔ گاؤزبان ان غدودوں کو تحریک دیتا ہے جس کے نتیجے میں ایڈرینالین کا افراز ہوتا ہے اور ہمیں دباؤ (Mental Stress) کا مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ انسانی جسم پر سٹیرائیڈز(Steroids) کے استعمال سے پیدا ہونے والے اثرات یعنی کارٹی سون (Cortisone) یا سٹیرائیڈز سے طبی علاج (Medical Treatment)کروانے کے بعد انسانی جسم پر پیدا ہونے والے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے یہ پودا بہت ہی مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔ یہ پودا ایڈرینل گلینڈز کو تحریک و تقویت دیتا ہے ۔ جس کے نتیجے میں ایڈرینل غدود اپنا کام از سر نو شروع کر دیتے ہیں۔اور اپنے قدرتی سٹیرائیڈز ہارمونز پیدا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
سن یاس(Menopause) کے دوران جب عورتوں میں ایسٹروجن(Estrogen) ہارمون پیدا کرنے کی ذمہ داری بھی ایڈرینل گلینڈز پر ہوتی ہے تو اس دور میں بھی عورتوں کے لئے گاؤزبان کا استعمال بہت مفید ہے ۔ اس کی وجہ گاؤزبان کے ایڈرینل گلینڈ ز کو تحریک دینا ہے ۔ یہی خصوصیت اس کے بیجوں میں بھی پائی جاتی ہے ۔
اس کے علاوہ گاؤزبان معدہ کی سوزش(Gastritis)اریٹیبل باؤل سینڈروم (Irritable Bowls Syndrome-IBS) اور قبض کیلئے بھی مفید ہے ۔ دودھ پلانے والی ماؤں میں اس کا استعمال دودھ کی پیدا وار بڑھا دیتا(Glatagogue) ہے ۔ جس سے بچے کو بھر پور غذا ملتی ہے ۔ بچے کی پیدائش کے بعد کا ڈپریشن(Postnatal Depression) میں بھی اس کا جوشاندہ استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
طریقہ استعمال اور مرکبات:
(Usage And Its Unani Compounds)
گل گاؤزبان کی مقدار خوراک 3سے 5گرام تک ہے اور برگ گاؤزبان کی مقدار خوراک 5سے 7گرام ہے ۔ اس کے پھولوں کو یا پتوں ،ٹہنیوں کو پانی میں اُبال کر چھان کر اس میں مصری ، چینی یا شہد ملا کر پیا جا سکتا ہے ۔ گاؤزبان کے بیجوں سے نکلا ہوا تیل بھی کیپسول کی شکل میں مل جاتا ہے ۔ اس کے بیجوں کے تیل میں کثیر مقدار میں گاما لینولک ایسڈ پایا جاتا ہے ۔ اس تیل کو ماہواری کے مسائل ، ایگزیما(Eczema) اور دیگر مزمن امراض جلد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ گاؤزبان کے تیل کو ایوننگ پرم روز آئل(Evening primrose oil) کے ساتھ خون میں چکنائی کی مقدار کو کم کرنے میں مفید ہے ۔ اس کا تیل 500ملی گرام کی مقدار میں کیپسول روزانہ صبح شام استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ تیل حداری الہتاب مفصل یا ریٹو میٹائیڈ آرتھرائیٹس کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے ۔ گاؤزبان کے کسی بھی جز کو استعمال کرنے سے پہلے کسی مستند طبیب سے رائے لے لیں تا کہ اس سے مکمل فائدہ حاصل کیا جا سکے ۔
گاؤزبان کے یونانی مرکبات:
اس کے علاوہ گاؤزبان کا پودا طب یونانی کے کثیر مرکبات مثلاً خمیرہ گاؤزبان سادہ(Khameera Gaozaban Sada)، خمیرہ گاؤزبان عنبری جواہر دار، خمیرہ مروارید، خمیرہ گاؤزبان عنبری جدوار عود صلیب والا، خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا(Khameera Abresham Hakeem Arshad Wala)، دوالمسک معتدل جواہر دار،خمیرہ ابریشم شیرہ عناب والا ، شربت گاؤزبان سادہ، شربت احمد شاہی ، شربت دینار، شربت صدر اور دیگر کئی مشہور یونانی مرکبات میں ڈالا جاتا ہے ۔ مذکورہ مرکبات مفرح و مقوی قلب دماغ، مخرج بلغم، مدر بول ، محلل اورام طرز کی خصوصیات کے حامل ہیں اور ان کا استعمال محفوظ بھی ہے ۔ ان کو علامات کے مطابق طبیب کے مشورے سے بے فکر ہو کر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
1.نسخہ جوشاندہ گاؤزبان خاص:
(Borage Decoction For Respiratiry Diseases )
یہ بہت خاص قسم کا جوشاندہ ہے جو میں نے خود ترتیب دیا ہے اور یہ کھانسی، نزلہ، زکام، دمہ، تنگی تنفس میں بہت مفید ہے، بلغم کو خارج کر کے سانس کی نالیوں کو کھول دیتا ہے۔
ہوالشافی
گاؤزبان(Borago Officinalis)،
گل گاؤزبان (Borage Flowers)،
ملٹھی (Glycyrrhiza Glabra)،
زوفا (Hyssopus Officinalis)،
تخم خطمی(Althea Officinalis)،
تخم خبازی(Malva Sylvestris)،
عناب (Zizyphus Vulgaris)،
برگ بانسہ(Adhatoda Vasica)،
اسطوخودوس(Lavendula Stoechas)،
خاکسی یاخوب کلاں(Sisymbrium Irio)،
پرسیاؤشاں(Adiantum Capillus-Veneris)،
سوم کلپا لتا(Ephedra Sineca-Ma huang)**،
طریقہ تیاری اور استعمال:
ہر ایک 3 ، 3 گرام ڈیڑھ پاؤ پانی میں جوش دے کر صبح شام خالص شہد(Pure Honey)* ملا کر پینا چاہئے ۔
2.نسخہ جوشاندہ گاؤزبان برائے دمہ و الرجی وغیرہ ۔
یہ بھی بہت خاص قسم کا جوشاندہ ہے جو میں نے خود ترتیب دیا ہے اور یہ کھانسی، نزلہ، زکام، دمہ، تنگی تنفس، الرجی اور چھنکیں وغیرہ، بالائی اور زیریں تنفسی اعضاءکی سوزش، میں بہت مفید ہے، بلغم کو خارج کر کے سانس کی نالیوں کو کھول دیتا ہے۔
ہوالشافی
گاؤزبان(Borago Officinalis)،
خولنجان (Alpinia Galangal)،
زوفا (Hyssopus Officinalis)،
سپستان یا لسوڑه (Cordia Latifolia)،
تخم میتھی(Trigonella Foenum-Graecum)،
سوم کلپا لتا(Ephedra Sineca-Ma huang)**،
طریقہ تیاری اور استعمال:
ہر ایک 3 ، 3 گرام ڈیڑھ پاؤ پانی میں جوش دے کر صبح شام خالص شہد(Pure Honey)* ملا کر پینا چاہئے ۔
نوٹ:
*زیابیطس کے مریض شہد یا چینی ملائے بغیر نیم گرم پیئں ۔
**ہائی بلڈ پریشر یا فشارلدم قوی کے مریض اس جڑی بوٹی یعنی سوم کلپا لتا (Ephedra Sineca-Mahuang) کو جوشاندہ میں استعمال کرنے سے پہلے اپنے طبیب سے مشورہ ضرور کر لیں ۔