Thursday 11 September 2014

نرم وملائم جلد ....مگر کیسے ؟


نرم وملائم جلد ....مگر کیسے ؟

آپ جب لوگوں سے ملتے ہیں تو ان کی سب سے پہلے نگاہ آپ کے چہرے پر پڑتی ہے ، دیکھنے والوں کے اندرونی احساسات اور تاثرات کیا ہوں گے؟ یہ تو خدا ہی جانتا ہے لیکن جب آپ کی جلد کھر دری ہو ، آ پ کے چہرے پر داغ دھبے ہوں تو احساس کمتری کا شکار ہونا ایک فطری عمل ہے جب تک آپ کی جلد نرم و ملائم اور داغ دھبوں سے پاک نہیں ہوتی اس وقت تک آپ ذہنی پریشانی سے دوچار رہتے ہیں۔ پہلے زمانوں میں دیسی ٹوٹکوں کا ہی سہارا لیا جاتاتھا لیکن اب تو سائنسی ترقی کے باعث نئے نئے طریقے استعمال کئے جاتے ہیں جس سے مسوں، داغوں، کھرنڈوں، ٹشوز کے بدنما رنگوں اور نشانوں کو دور کیا جاتا ہے۔ جس سے جلد کا فطری رنگ بحال ہو جاتا ہے۔ ، جلد انسانی جسم کے وزن کے لحاظ قریباًسولھواں حصہ بنتی ہے۔انسانی جس میں جلد کی بہت اہمیت ہے یہ بیرونی نقصان دہ مادوں اور شعاعوں سے انسانی جسم کو بچاتی ہے ، جلد کا ایک اہم فعل سورج کی روشنی کے زیر اثر وٹامن ڈی کی تیاری بھی ہے جس سے متعدد فاسد مادوں کا اخراج جلد کے ذریعے ہوتا ہے ہمارے ملک میں ایگزیما ، داویافنکس کی بیماریوں ، خارش ، دانے، کیل مہاسے، چھائیاں ، الرجی ، پھوڑے ، پھنسیاں، وائرس سے ہونے والے جلدی امراض عام بیماریوں میں شامل ہیں جن کی وجہ سے نہ صرف خواتین بلکہ مرد حضرات کے چہرے بھی بدنما ہوجاتے ہیں اور وہ احساس کمتری میں مبتلا ہو کر عام محافل یا نجی تقریبات میں جانے سے بھی گریزاں رہتے ہیں۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ پی لیا جائے تو برص لاحق ہو جاتا ہے۔ لیکن ابھی تک کی گئی سائنسی تحقیق سے صرف یہ پتہ چلا ہے کہ بعض اندرونی عوامل کی وجہ سے جلد کے رنگ دار خلیے خود بخود تباہ ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ برص کے علاج میں حالیہ برس میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے جسم میں دھبے ضروری نہیں کہ برص کی علامت ہی ہوں۔ سفید دھبے ، داد، فنکس، خشکی کی بیماری اور جذام وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ چہرے پر جھائیاں خواتین کو عموماً حمل کے دوران ہونے والی ہارمون کی تبدیلیوں کی وجہ سے ہو جاتی ہیں۔ جووضع حمل کے بعد غائب ہو جاتی ہیں۔ سورج کی تپش سے بچاو ¿کے لئے بازار میں بے پناہ لوشن ملتے ہیں اگر آپ کو یہ اندازہ نہیں کہ کون سا لوشن منتخب کرنا ہے تو بہتر ہے کہ آپ اپنے لئے لوشن خود اپنے گھر میں تیار کر لیں۔ تل کا تیل جلد کو نرم وملائم رکھنے بہت مفید ہے اور سورج کی شعاعوں کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ایک کپ تلوں کے تیل یا آدھا کپ زیتون کے تیل میں آدھا کپ خالص سرکہ ملا دیں ، چائے کا یک چمچ آئیوڈین اور چند قطرے لیونڈر کا تیل ملا دیں۔لیونڈر کے قطرے نہ صرف خوشبو پیدا کرتے ہیں بلکہ مچھروں اور کیڑے مکوڑوں کو بھی بھگادیتے ہیں ۔ د و حصے سورج مکھی کا تیل اور ایک حصہ لیموں کا رس یا سرکہ ملا کر لوشن تیار کیا جا سکتاہے۔ یہ لوشن بہت سے ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ نمک ملا پانی خشکی کو روکتا ہے، یہ پانی جسم پر ملنے کے بعد جسم کو جلد از جلد تازہ پانی سے دھو لیناچاہئے۔ موسم سرما میں اگر آپ چھٹی کے روز بہت زیادہ دھوپ تاپ لیتے ہیں اور جسم میں جلن یا تپش محسوس کریں تو سرکہ کوپانی میں ملا کر جسم پر ملیں اور اس کے علاوہ کھیرا باریک پیس کر لگائیں، سبز چائے یا دودھ کا استعمال بھی جلن کو آرام پہنچاتا ہے۔
کیل مہاسے عام طور پر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو نکلتے ہیں یہ زیادہ تر تیرہ چودہ سال کی عمر سے لیکر 20سال کی عمر تک زیادہ نکلتے ہیں تاہم بعض افراد میں اس سے زیادہ عمر میں بھی رہ سکتے ہیں۔ چہرے کے علاوہ یہ دانے سینے اور کمر پر بھی نمو دار نکل سکتے ہیں۔ داغ، دھبوں کی اصل وجہ تو دریافت نہیں ہوئی تاہم ان باتوں کا علم ضرور ہے جو اس کے ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان مردانہ ہارمونز میں بیکٹریا کی موجودگی ، چکنائی جلد پر کیل مہاسے زیادہ نکلتے ہیں لہٰذا مریضوں کو بار بار صابن سے منہ دھونا چاہئے اور خواتین کو چکنی اشیاءمثلاً فاو ¿نڈیشن اور کولڈ کریم سے پرہیز کرنا چاہئے۔ کیل مہاسوں سے نجات کے لئے بیرونی طور پر کدو کی چھوٹی تازہ پتیوں کا استعمال بہت موثر ہے۔ کدو کی چند پتوں کو پیس کر لیپ بنا لیں اور روزانہ لیپ کریں اور پھر آدھے گھنٹے بعد چہرہ دھو لیا کریں۔ سلاد کے پتے بھی چہرے کی خوبصورتی کے لئے بہت مفید ہیں چکنی جلد کی خواتین سلاد کے پتوں کو گلاب کی پتیوں اور لیموں کے رس کے ساتھ ملا کر پیس لیں یہی لیپ چہرے پر آدھے گھنٹے کے لئے ملیں اور پھر پانی اور صابن سے دھو لیں۔چہر ے کی چکنائی جو کیل مہاسوں کا باعث ہوتی ہے صاف ہو جائیگی۔ اخرو ٹ کا مغز پیس کر چہرے پر چوٹ کے نشانات پر لگانے سے نشانات مٹ جاتے ہیں اور چھائیاں بھی دور ہو جاتی ہیں۔