Friday 26 September 2014

مولی


مولی 
مولی برصغیر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزیوں میں سے ایک ہے۔ یہ سالانہ اُگنے والی، روئیں دارسبزی ہے۔ جڑ سے براہ راست سبز پتے پھوٹتے ہیں۔ جڑ ایک ہی ہوتی ہے جو گول بیلن نما یا مخروطی، سفید یا سرخ رنگ کی ہے۔ یہ بھوک بڑھاتی اور خون کی گردش کو فعال بناتی ہے۔ مولی کی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں جن کاسائز اور رنگ مختلف ہوتا ہے۔ مولی کے تمام تر فوائد حاصل کرنے کیلئے اسے کچی حالت میں ہی کھانا چاہیے۔ پکانے پر اس کے حیاتین اجزا ضائع ہو جاتے ہیں۔ بالخصوص سکروی دور کرنے والے اجزاتباہ ہو جاتے ہیں۔ مولی کے پتوں کو بھی سلاد کے طور پر یا سالن میں پکا کر کھایا جاتا ہے۔ مولی کے پتوں میں کیلشیم، فاسفورس، وٹامن سی اور پروٹین نسبتاً زیادہ پائی جاتی ہیں۔

شفا بخش اجزا اور قدرتی فوائد
مولی کے پتے پیشاب آور، دافع سکروی اور مسہل ہوتے ہیں۔ مولی کی جڑ بھی سکروی کے مرض سے محفوظ رکھنے اور اس کا علاج کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے۔ مولی کے بیج بلغم خارج کرتے ہیں۔ پیشاب آور ہیں اور تبخیر کی بے چینی دور کرتے ہیں۔

بواسیر
مولی کا جوس اور تازہ جڑ، بواسیر کا مو ¿ثر علاج قرار دیا جاتا ہے۔ 60سے 90ملی لٹر تک کی مقدار میں اس کا جوس صبح و شام پینا چاہیے۔

پیشاب کی بے قاعدگیاں
مولی کا رس درد کے ساتھ پیشاب آنے کی تکلیف اور رحم کے شدید درد میں عمدہ علاج بالغذا ہے۔ اسے تکلیف کی شدت کے مطابق 60سے 90ملی لٹر تک پینا مناسب رہتا ہے۔ ضرورت کے مطابق اسے دن میں کئی بار پیا جا سکتا ہے۔ مثانے کی پتھری اور سوزش دور کرنے کیلئے مولی کے پتوں کا جوس ایک کپ روزانہ پندرہ دن تک پینا صحت بخشتا ہے۔

سینے کی تکلیف
مولی کاتازہ جوس ایک چائے کا چمچ، ہم وزن شہد اور تھوڑا سا نمک ملا کر استعمال کرنا، گلا بیٹھ جانے، کالی کھانسی، برونکائٹس اور سینے کے دیگر امراض میں بہت مفید ہے۔ یہ نسخہ دن میں تین بار استعمال کرنا چاہیے۔

یرقان
مولی کے سبز پتے یرقان کے علاج میں نافع ہیں۔ پتوں کو کچل کر کسی کپڑے میں ڈال کر نچوڑنے سے مطلوبہ جوس حاصل ہو جاتا ہے۔ ذائقہ بہتر بنانے کیلئے اس میں چینی شامل کی جا سکتی ہے۔ اس مشروب کا نصف کلو بالغ فرد کیلئے روزانہ استعمال کرنا نافع ہے۔ اس سے فوراً افاقہ ہو تا ہے۔ مذکورہ مشروب بھوک بڑھاتا ہے اور صفرا کو خارج کرتا ہے اور مرض بتدریج ختم ہو جاتا ہے۔

پھلبہری
مولی کے بیجوں سے بنا پیسٹ اس مرض میں مفید رہتا ہے۔ 35گرام بیج کا سفوف بنا کر اس میں سرکہ ڈالنے سے مطلوبہ پیسٹ تیار ہو جائے گا۔ یہ پیسٹ پھلبہری کے سفید دھبوں پر لگانا چاہیے۔ زیادہ بہتر نتائج کیلئے مولی کے بیجوں کو کوٹتے ہوئے ان میں چٹکی بھر آرسینک (زہر) شامل کر لینا چاہیے اور پھر رات بھر سرکہ میں بھگو رکھنا چاہیے۔ دو گھنٹوں کے بعد پتے نمودار ہو جائیں گے۔ انہیں جسم کے سفید داغوں پر ملنا چاہیے۔ یہ نسخہ صرف اور صرف بیرونی استعمال کیلئے ہے۔

جلد کے دیگر عوارض
مولی کے پتوں میں مصفی مادے ہوتے ہیں۔ جب کہ مولی کے بیجوں کا ایملشن (پانی کے ساتھ بنانے کے بعد) چہرے پر ملنے سے کالے تل اور چھائیاں دور ہو جاتی ہیں۔ پیٹ کے کیڑے بالخصوص رنگ ورم کی ہلاکت کیلئے ان کا استعمال آزموہ ہے۔