Wednesday, 24 September 2014

کیلے کے فوائد

کیلے کے فوائد

کیلے کا شمار لذیذ ترین پھلوں میں ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں شاید آم کے بعد سب سے لذیذ، قوت بخش اور زیادہ کھایا جانے والا پھل یہی ہے۔ یہ ایک خوش ذائقہ، خوشبودار، صحت بخش اور شوق سے کھایا جانے والا پھل ہے۔ کہتے ہیں کہ کیلا قدیم ترین پھل ہے جو زمانہ قبل ازمسیح سے زیرِاستعمال ہے۔

سکندرِاعظم نے اسے دریائے سندھ کی وادی میں کاشت ہوتے دیکھا تھا، مگر اب یہ کئی ملکوں کے میدانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ اب اندرونِ سندھ اس کی وسیع پیمانے کاشت کی جاتی ہے۔ کیلے کو عربی زبان میں موز، بنگالی میں کلہ، سندھی میں کیلو، انگریزی میں Banana کہتے ہیں۔ اطبا کی رائے کے مطابق کیلا گرمی سردی کے موسم میں معتدل اور دوسرے درجے میں تر ہے۔ بعض کے نزدیک گرم تر ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اس کی کئی اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔ کیلے کی ہر قسم کا اپنا الگ ذائقہ، حلاوت، غذائی خصوصیت اور قوت بخش معیار ہوتا ہے۔ ان میں سے چند مشہور اقسام کے نام حسبِ ذیل ہیں: انو پان، سہلٹ، ڈھاکا جنگلی، مال ٹھوک، سون کیلا، بیجا، کوکنی، رائے کیلا، رام کیلا، چینیہ، ہگیرا، نہنگا، چھپا، صغری، بھینسا، بمبئی کیلا، ہری چھال کا کیلا اور چتی دار کیلا وغیرہ۔ سائنسی تجزیے کے مطابق آدھا کلو کیلے میں 450 حرارے ہوتے ہیں۔ کیلے میں ٹھوس غذا زیادہ اور پانی کم ہوتا ہے۔


صحت بخش شکر کی کثرت اسے زودہضم بنا دیتی ہے۔ جو لوگ تھکان محسوس کریں، ان کے لیے کیلا بہت مفید چیز ہے۔ کیلا آیوڈین کی کمی دور کرتا ہے۔ اس لیے آیوڈین کی کمی سے لاحق ہونے والی تمام امراض میں بھی یہ مفید ہے۔ پکے کیلے میں نشاستہ زیادہ ہوتا ہے، اس میں فروٹ شوگر بھی خاصی ہوتی ہے۔

کیلے میں غذائی اجزاء 80 فیصد ہوتے ہیں۔ اس میں تقریباً 4/3 حصے پانی، 5/1 حصہ شکر اور باقی نشاستہ، حل پذیر ریشہ، معدنیات اور حیاتین ہوتے ہیں۔ نشاستہ زیادہ ہونے کی وجہ سے کیلا کھانے سے کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس میں گوشت بنانے والا جز نائٹروجن زیادہ ہوتا ہے۔

کیلے میں کیلشیئم (چونا)، میگنیشیم، فاسفورس، گندھک، لوہا اور تانبا ملتا ہے۔

اسٹرابری کے بعد سب سے زیادہ فولاد اسی میں ہوتا ہے۔ کیلے میں پروٹین اور چربی بہت کم مقدار میں پائی جاتی ہے۔

حیاتین (وٹامن) کے لحاظ سے کیلا مفید ترین پھلوں میں شامل ہے۔ اس میں وٹامن اے، وٹامن بی، اور وٹامن سی بکثرت پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وٹامن ڈی، وٹامن ای بھی پائے جاتے ہیں۔ وٹامن سی کی وجہ سے کیلا مسوڑھوں کے لیے مفید ہے۔

اس میں نشاستہ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، اسی لیے بچوں کے لیے بہت مفید ہے۔ خشکی دور کرنے کے لیے کیلے کا سفوف دودھ میں ملا کر بچوں کو دیا جائے تو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ ایک ماہرِغذائیات کے مطابق جن بچوں پر اس خوراک کا تجربہ کیا گیا، وہ چھے (6) ماہ کے اندر ہی اپنے قدوقامت اور جسمانی لحاظ سے دوسرے بچوں سے بڑھ گئے۔ ان کے دانت سفید، چمک دار اور مضبوط ہوگئے۔


اسکول جانے والے جو بچے کمزور تھے، انہیں روزانہ دو گلاس دودھ اور دو کیلے دینے سے بہت فائدہ ہوا۔ جن بچوں سے ماں کا دودھ چھڑادیا گیا ہو، اگر انھیں ایک عدد پکے ہوئے کیلے کا نصف گودا ضرورت کے مطابق دودھ میں ملا کر استعمال کرایا جائے تو بچہ دوسری غذاؤں سے بے نیاز ہوجاتا ہے۔ یہ بچے کی پرورش کے لیے کافی ہے۔ بچوں کو دست آنے کی شکایت میں کیلے کا استعمال مفید ہے۔ پیچش اور دستوں کے مریضوں کو کیلے کے استعمال سے فائدہ ہوتا ہے۔

بطور دوا کیلے کے پھل، جڑ، پتے وغیرہ تمام حصے استعمال کیے جاتے ہیں۔ کیلا خشک کھانسی اور گلے کی خشکی دور کرتا ہے۔ اندرونی اور بیرونی کسی بھی مقام سے خون آنے کو روکتا ہے۔ کیلا فشارِ خون کے مریضوں کے لیے بھی بے حد مفید ہے کیونکہ اس میں نمک نہیں ہوتا اور پوٹاشیئم زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ کیلا دل کو فرحت دیتا اور خون کی کمی دور کرتا ہے۔ مسلسل کھانے سے کیلا بدن موٹا کرتا ہے۔ کمزوری میں کیلا کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ جلے ہوئے مقام پر اس کا لیپ لگانا جلن، سوزش اور درد دور کرتا ہے۔ چھلکے کے اندر کے گودے کے لیپ سے زخم اور پھوڑے پھنسیاں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

سانپ کے کاٹے کا علاج
اگر کسی کو سانپ کاٹ لے تو اسے کیلے کے تنے کا تازہ رس نکال کر فوراً پلادیا جائے ۔دو پیالے رس پلانے سے مارگزیدہ اچھا ہو جاتا ہے۔


نکسیر اور پیشاپ کی تکلیف کیلے کے تنے کا رس ناک میں چڑھانے سے نکسیر کا عارضہ جاتا رہتا ہے۔ کیلے کے تنے کا پانی نصف پیالی پینے سے پیشاب کی جلن اور سوزش رفع ہوجاتی ہے۔

آشوبِ چشم گرمی کے آشوبِ چشم کے لیے کیلے کے پتے آنکھ پر باندھنے سے تکلیف رفع ہوتی ہے۔ یرقان دورکرنے کانسخہ ایک کیلے کی پھلی چھیل کر اس کے گودے پر بجھا ہوا پان میں کھانے والا چونا لگا دیں اور چھلکا اسی طرح لگائیے جیسا کہ چھیلنے سے پہلے تھا۔ اسے ساری رات اوس (شبنم) میں لٹکا دیں، صبح نہار منہ چھلکا دور کر کے کیلا چونے سمیت کھا لیں۔ یہ عمل تین روز کریں۔ انشاء اللّٰہ فائدہ ہوگا۔

کیلا کھانا کھانے کے بعد استعمال کرنا چاہیے۔ اگر کیلے کھانے کے بعد دودھ پی لیا جائے تو جسمانی نشوونما میں بہت مدد ملتی ہے۔

کیلے کا شمار لذیذ ترین پھلوںمیں ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں شاید آم کے بعد سب سے لذیذ، قوت بخش اور زیادہ کھایا جانے والا پھل یہی ہے۔ یہ ایک خوش ذائقہ، خوشبودار، صحت بخش اور شوق سے کھایا جانے والا پھل ہے۔ کہتے ہیں کہ کیلا قدیم ترین پھل ہے جوزمانہ قبل ازمسیح سے زیرِاستعمال ہے۔

سکندرِاعظم نے اسے دریائے سندھ کی وادی میں کاشت ہوتے دیکھا تھا، مگر اب یہ کئی ملکوں کے میدانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ اب اندرونِ سندھ اس کی وسیع پیمانے کاشت کی جاتی ہے۔ کیلے کو عربی زبان میں موز، بنگالی میں کلہ، سندھی میں کیلو، انگریزی میں Banana کہتے ہیں۔ اطبا کی رائے کے مطابق کیلا گرمی سردی کے موسم میں معتدل اور دوسرے درجے میں تر ہے۔ بعض کے نزدیک گرم تر ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اس کی کئی اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔ کیلے کی ہر قسم کا اپنا الگ ذائقہ، حلاوت، غذائی خصوصیت اور قوت بخش معیار ہوتا ہے۔ ان میں سے چند مشہور اقسام کے نام حسبِ ذیل ہیں: انو پان، سہلٹ، ڈھاکا جنگلی، مال ٹھوک، سون کیلا، بیجا، کوکنی، رائے کیلا، رام کیلا، چینیہ، ہگیرا، نہنگا، چھپا، صغری، بھینسا، بمبئی کیلا، ہری چھال کا کیلا اور چتی دار کیلا وغیرہ۔ سائنسی تجزیے کے مطابق آدھا کلو کیلے میں ۴۵۰ حرارے ہوتے ہیں۔ کیلے میں ٹھوس غذا زیادہ اور پانی کم ہوتا ہے۔

صحت بخش شکر کی کثرت اسے زودہضم بنا دیتی ہے۔ جو لوگ تکان محسوس کریں، ان کے لیے کیلا بہت مفید چیز ہے۔ کیلا آیوڈین کی کمی دور کرتا ہے۔ اس لیے آیوڈین کی کمی سے لاحق ہونے والی تمام امراض میں بھی یہ مفید ہے۔ پکے کیلے میں نشاستہ زیادہ ہوتا ہے، اس میں فروٹ شوگر بھی خاصی ہوتی ہے۔

کیلے میں غذائی اجزاء ۸۰ فیصد ہوتے ہیں۔ اس میں تقریباً ۴/۳ حصے پانی، ۵/۱ حصہ شکر اور باقی نشاستہ، حل پذیر ریشہ، معدنیات اور حیاتین ہوتے ہیں۔ نشاستہ زیادہ ہونے کی وجہ سے کیلا کھانے سے کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس میں گوشت بنانے والا جز نائٹروجن زیادہ ہوتا ہے۔