Friday, 26 September 2014

پھلوں سے علاج


پھلوں سے علاج

مشہور بات ہے کہ جب اللہ تعالی نے حضرت آدم اور اماں حوا کو پیدا کر کے باغ بہشت میں ٹہرنے کا حکم دیا تو ان کی خوراک بہشت کے ثمرات تھے اور وہ انھیں کھا کر بہشت کی عیش کے مزے لیتے تھے نیز آخرت میں بھی مومنوں کو بہشتی فواکہات کا وعدہ کیا گیا ہے ، حضرت آدم جب زمین پہ آباد ہوئے تو خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زمین کے میوہ جات اور پھلوں پہ گزارہ کرتے تھے، بعد کی نسلوں نے زبان کے چٹخارے کے لئے پیاز لہسن غلہ اور ماش وغیرہ کی خواہش کی اور وہ پیسنے پکانے کی مصیبت میں گرفتار ہوگئے، نیز انسانی نسل کی افزائش سے قدرتی پھل اور میوے ان کے لئے کافی ثابت نہ ہوئے اس لئے وہ اناج کے مخمصے میں پھنس گئے،

میوے اور پھل انسان کی قدرتی غذا ہیں اور ان میں ہر قسم کے مفید اجزا بکثرت موجود ہیں اگر انسان اعتدال کو ملحوط رکھتے ہوئے اس قدرتی غذا پر اکتفا کرے تو کوئے بیماری پاس نہیں آتی بلکہ اگر غیر قدرتی غذا کے استعمال سے کوئی بیماری پیدا ہو تو اس کا ازالہ بھی پھلوں اور میوہ جات کے استعمال سے ہوسکتا ہے ، گویا میوے اور پھل غذا کی غذا اور دوا کی دوا ہیں ، دیگر دوائیں جن کو انسان بطور علاج استعمال کرتا ہے ان میں سے زیادہ تر بد ذائقہ تیز اور زہریلی ہوتی ہیں ان دواؤں کا معدہ کی اندرونی اور باریک رگوں پہ برا اثر پڑتا ہے بعض اوقات یہ اعصاب کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں اس کے برخلاف پھل خوش ذائقہ اور طبیعت کے موافق ہیں یہ اعضائے بدن اور اعصاب کو طاقت دیتے ہیںچھوٹے بچون کی حقیقی غزا ماں کے دودھ کے بعد میوے اور پھل ہیں اگر ان کو گوشت یا دیگر مصنوعی غذاوں کی عادت نہ ڈالی جائے تو ہر عمر کے بچوں کے لئے پھلوں سے بہتر اور کوئی غذا نہیں ۔ بچوں کے امراض میں جن ادویہ کی ضرورت ہوتی ہے وہ بھی پھلوں سے پوری کی جاسکتی ہے ، دوائیں انسانی بدن سے غیر مانوس ہوتی ہیں اور بچوں کی صحت اور تندرستی پر مضر اثر ڈالتی ہیں بچے مٹھائی کے مقابلے میں پھلوں کو تر جیح دیتے ہیں ۔

شیریں پھل جو سورج کی حرارت سے پکتے ہیں ان میں شکر اور دوسرے طاقتور اجزا پائے جاتے ہیں ان میں زیادہ تر حصہ پانی کا ہوتا ہے اس کے علاوہ ان میں چکنائی بھی ہوتی ہے بعض میں نشاستہ اور شکر زیادہ ہوتی ہے ،تمام چیزیں انسانی جسم کو پرورش کرنے اور طاقت دینے میں بے نظیر ہیں ،جوشکر پھلوں میں پائی جاتی ہے وہ دوسری قسم کی شکروں کے مقابلے میں زیادہ لذیذ اور زود ہضم ہوتی ہے اور جسم کی نشونما اور طاقت دینے میں بہت مفید ہوتی ہے یہ جسم کو حرارت اور طاقت بخشتی ہے ،مصنوعی شکر بدن میں جوش اور تحریک پیدا کرتی ہیں جن کے کثرت استعمال کا نتیجہ ہمیشہ مہلک ثابت ہوتا ہے اس کے برخلاف میوہ جات کی شکر اصلی طاقت اور قوت کی سرمایہ دار ہے ۔

شکر کے علاوہ بعض پھلوں میں نمک اور ترشی کا مادہ بھی ہوتا ہے ان میں فاسفورس بھی بکثرت ہوتی ہے یہ سب سے زیادہ طاقتور چیز ہے جن لوگوں کو خون کی خرابی کی وجہ سے کمزوری لاحق ہوجاتی ہے ان کے لئے پھلوں کا نمک بہت مفید ہوتا ہے ان میں جو ترشی پائی جاتی ہے خواہ کسی قسم کی ہو ہمیشہ نفع بخش ہوتی ہے اور کبھی نقصان نہیں دیتی ،

سرخ رنگ کے پھلوں میں فولاد کی کافی مقدار ہوتی ہے ان میں گندھک اور فاسفورس کے اجزا بھی پائے جاتے ہیں اگر انسان سوچ سمجھ کہ اس قسم کے پھلوں کا انتخاب کرے تو اس سے بدن کا خون صاف پیدا ہوتا ہے اور ان کے استعمال سے اکثر امراض کا ازالہ ہوجاتا ہے ۔

گرمیوں میں تربوز اور کھیرے کی بہتات ہوتی ہے۔ دھوپ کی تمازت کم کرنے کیلئے دونوں پھل مفید ہیں اور یہ دونوں پھل معدے کی گرمی کو دور کرتے ہیں۔

کھیرا: دھوپ کی تپش سے چہرہ تمتما جائے تو ایک کھیرے کو کدوکش کرکے چہرے پر پھیلا لیں۔ ململ کا ٹکڑا چہرے پر رکھ لیں اور پندرہ منٹ کے بعد چہرہ دھولیں۔

کھیرے کے استعمال کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس کے باریک قتلے کاٹ لیں۔ ایک گلاس گرم پانی کسی برتن میں ڈال کر کھیرے کے قتلوں کو بھگودیں۔ ایک گھنٹے بعد کھیرے کے قتلے چھان کر نکال لیں۔ اس محلول میں عرق گلاب ملالیں۔ تقریباً چارپانچ چمچ کے برابر اس محلول کو ششی میں ڈال کر فریج میں محفوظ کرلیں۔ وقت ضرورت روئی کے ٹکڑے کو اس محلول میں بھگو کر چہرے پر لگائیں۔ خاص طور پر ناک اور ٹھوڑی پر۔ روغنی جلد کیلئے آزمودہ نسخہ ہے۔

لیموں: لیموں میں زمانہ قدیم سے خوبصورتی کی افزائش کیلئے استعمال ہوتا رہا ہے۔ لیموں سے جلد سکڑجاتی ہے کھلے مسام بند ہوجاتے ہیں اور سانولی رنگت میں نکھار آجاتا ہے۔ خشک جلد کیلئے لیموں کا استعمال مناسب نہیں ہے۔ لیموں چکنی جلد کیلئے اکسیر کاکام دیتا ہے۔ ایک بڑے چمچ عرق گلاب میں ایک چمچ چائے والا لیموں کا رس ملا کر اس محلول سے چہرہ صاف کریں۔ چہرے کے علاوہ کہنیوں پر ملیں۔ سیاہ جلد سفید ہوجائے گی۔

سیب:سیب خشکی پیدا کرتا ہے۔ سیب کو کدوکش کرلیں۔ کٹے ہوئے سیب کوچہرے پر پھیلا لیں۔ اس کے لگانے سے جلدکی چکنائی کم ہوجاتی ہے۔ کھلے مسام بند ہوجاتے اور چہرے پر چمک پیدا ہوتی ہے۔ پندرہ منٹ کے بعد چہرہ دھولیں۔

ماسک:آپ کوجان کر حیرت ہوگی کہ بہت سے ماسک پھلوں‘ سبزیوں‘ انڈوں‘ دودھ اور وٹامن سے بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ انڈوں کو ماسک کے طور پر استعمال کرنے کا رجحان اس لیے زیادہ ہوتا ہے کہ انڈے ہر قسم کی جلد کیلئے مفید ہوتے ہیں۔

تازہ پھلوں میں اسٹرابری کو کاٹیے یا اسے اچھی طرح کچل کر چہرے پر ملیے۔ اس طرح کیلے کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کیلے میں وٹامن‘ کیلشیم‘فاسفورس اور پوٹاشیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ کیلے حساس جلد کیلئے بہت مفید ہیں۔

مکئی ماسک: کارن یعنی بھٹے کے چند دانے لے کر اس کا جوس نکال لیں۔ جوس میں سے نکلنے والا سفید مادہ چہرے اور گردن پر لگا کر سوکھنے دیں۔ پھر چہرہ صاف کرلیں۔

مہاسے سے احتیاط اور علاج

جلد کی نامکمل صفائی بھی مہاسوں کا سبب بنتی ہے۔ جلد کے معاملے میں بے احتیاطی‘ تھکن‘ نیند پوری نہ ہونا اور غیرمتوازن غذا کے اثرات براہ راست چہرے پر نظر آتے ہیں۔ ذہنی دباؤ بھی مہاسوں کا سبب بن جاتا ہے۔ دراصل ان حالات میں روغنی غدود زیادہ سرگرم ہوکر زائد چکنائی پیدا کرنے لگتے ہیں جو جلد کے مساموں کے ذریعے خارج ہونے لگتے ہیں۔ پہلے یہ چکنائی بلیک ہیڈز بناتی ہے جو جلد کی سطح کی مناسب دیکھ بھال اور صفائی سے ختم ہوجاتے ہیں اگر چہرے کی صفائی پر دھیان نہ دیا جائے تو چہرے پر اس کی مستقل موجودگی مہاسوں کی صورت اختیار کرلیتی ہے کیونکہ جلد کا معمولی انفیکشن بھی نظر اندازہ کیا جائے تو مہاسے اور جلدی پھوڑے میں موجودہ زہریلا مواد بدنما نشانات چھوڑ دیتا ہے۔

مہاسے کے مریض کو عموماً خون اور پیشاب ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ ممکن ہے اس کی وجہ پیٹ کے کیڑے‘ بڑی آنت یا چھوٹی آنت کا کوئی انفیکشن ہو۔ عموماً جلدی امراض کا تعلق پیٹ کی بیماریوں اور نظام ہضم کی خرابی سے ہوتا ہے۔ اگر پیٹ یا نظام ہضم میں کوئی خرابی نہ ہو اور تمام ٹیسٹ بھی کلیئر ہوں تو پھر وٹامن کی گولیوں‘ فریش فروٹ‘ جوس تازہ سبزیوں اور چکنائی کے بغیر کھانوں کے استعمال اور ہلکی ورزش سے آپ اس قسم کے مسائل پر قابو پاسکتی ہیں۔

مہاسوں کیلئے ضروری ہدایات

٭ بلیک اور وائٹ ہیڈز کی مستقل صفائی۔

٭ جلد پر موجود زائد چکنائی کو صاف کرنا۔

٭ مسامات کو بند کرنا اور جلدی انفیکشن کا بروقت علاج۔

٭ صحت مند جلد کیلئے ضروری چیز پانی بھی ہے۔ روزانہ دو لٹر پانی پینے کی روٹین بنالیں تاکہ جسم صحت مند اور جلد صاف ستھری رہے۔ ریشہ دار خوراک کے استعمال سے آپ کو باقاعدگی کے ساتھ اجابت ہوتی ہے جس کے باعث آپ کی رنگت صاف اور روشن ہوجاتی ہے۔ جلد کے بعض خلیوں کی افزائش و مرمت کیلئے وٹامن اے ضروری ہے۔ اس کی کمی سے خشکی اور خارش پیدا ہونے کی شکایت ہونے لگتی ہے اور جلد کی لچک کم ہوجاتی ہے۔ یہ وٹامن گاجر‘ گوبھی‘ پالک اور خوبانی میں پایا جاتا ہے جس وٹامن کی جسم میں کمی ہو وٹامن گولیوں کی بجائے خوراک کی شکل میں زیادہ فائدہ مند ہوں گے۔

وٹامن سی آپ کی جلد کو ٹائٹ یا تنا ہوا رکھتا ہے۔ یہ وٹامن سٹرابری‘ پھل‘ گوبھی‘ ٹماٹر اور سلاد میں پایا جاتا ہے۔

چہرے کی کیلیں دور کرنے کا طریقہ

اگر چہرے پر کیلیں نکل آئیں تو پھٹکڑی پانی میں گھول کر لگانے سے یہ کیلیں ہفتہ دس دن میں ختم ہوجاتی ہیں۔

چہرے کی جھریاں دور کرنے کا طریقہ: کاغذی لیموں کے ایسے ٹکڑے لیں جن کا رس نکال لیا گیا ہو۔ اس کو چہرے پر ملیں۔ پندرہ بیس منٹ کے بعد چہرہ دھولیں۔

داغ اور پھنسیاں دور کرنے کیلئے

سنگترے کے چھلکوں کو سوکھا کر پیس لیں اور تازہ پانی میں ملا کر چہرے پرملیں۔

سیب

سیب بہترین دماغی غذا ہے کیونکہ اس میں دوسرے پھلوں کی نسبت فاسفورس اور فولاد زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے اور فاسفورس دماغ کی اصلی غذا ہے سیب جگر کے فعل کو درست کر کے سستی رفع کرتا ہے۔ ذہنی اور دماغی قوت بخشتا ہے اس کے متواتر استعمال کرنے سے خون صالح پیدا کرتا ہے۔ رنگت نکھرتی ہے، رخساروں میں سرخی پیدا ہوتی ہے۔ گردے اور دانتوں کے لیے بھی فائدہ بخش ہے خواتیں کو خصوصیت کے ساتھ سیب زیادہ مقدار میں کھانا چاہیے بےبیز کی دفعہ بکثرت استعمال سے فیمیل کو بہت سی بیماریوں سے دور رکھتا ہے تاثیر کے لحاظسے سیب گرم تر ہے سیب کا مربہ دماغ اور خون کی کمزوری کیلیے مفید ہے سیب کسی حد تک بھاری اور دیرپا ہضم ہوتا ہے۔

دھنیا

سرد خشک ہے۔ سبزیؤن کو لذیذ اور خوشبو دار بناتا ہے۔ دل اور دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ نیند لاتا ہے۔ قابض ہے۔ بھوک لگاتا ہے۔زود ہضم ہے۔ جگر معدے اور انتریوں کو طاقت بخشتا ہے۔ یہ کچا ہی کھایا جاتا ہے۔ کھٹائی کے شاقین اس میں سرکہ ملا کر کھاتے ہیں جو کہ مفید نہیں سلاد کے ساتھ ٹماٹر کھائے جائیں تو زیادہ مفید ہے۔دھنیا بخار کی شدت اور سوجن کو کم کرتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق خشک دھنیا بخار کی شدت کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ دھنیا ٹھنڈی تاثیر کی حامل خوشبو دار سبزی ہے ۔اس میں موجود پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، ،وٹامن اے اور وٹامن بی کافی مقدار موجود ہے۔طبی ماہرین اسے معدے کے لئے بھی بہترین قرار دیتے ہیں۔ اسے معدے کی کاکردگی بہتر بنانے والی دوائوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ دھنیئے کے استعمال سے بخار کی شدت اور سوجن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔۔جبکہ جوڑوں کے درد کے لئے بھی دھنیا بے حد مفید ہے۔۔یہ جسم میں انسولین کی پیداوار بڑھا کر شوگر لیول کو کنٹرول کرتا ہے۔

انار

انار کی تین اقسام ہوتی ہیں، کھٹا انار، میٹھا انار اورکھٹا میٹھا انار، میٹھا انار اور انار کھٹا میٹھا انارکے خواص تقریبا 1 جیسے ہیں جب کہ کھٹے انار کے خواص تھوڑے مختلف ہیں۔ انار کا رنگ سرخ و سبز ہوتا ہے جب کےاس کے دانوں کا رنگ سفید اور سرخ ہوتا ہے اس کا مزاج سرد تر بدرجہ اول ہے بعض اطباء اسے معتدل بھی کہتے ہیں اور کچھ کے نزدیک اس کا مزاج سرد خشک ہے لیکن سرد تر مزاج صحیح ہے اس کی خوراک حسب طبیعت ہے مگر دوا کے طور پر اسکا پانی دو تولہ تک ہے۔ اس کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں

انار دل کو طاقت دیتا ہے

جگر کی اصلاح کرتا ہے

خون صالح پیدا کرتا ہے

انار گرم مزاجوں کے لیے عمدہ غذا ہے

اس کا زیادہ استعمال پیٹ میں ہوا پیدا کرتا ہے

انار پیاس کو تسکین دیتا ہے

انار قابض ہے اس لیے اس کا زیادہ استعمال غذا کو فاسد کرتا ہے

انار تپ دق کے مریضون کے لیے بہتریں غذا ہے

انار قلیل الغذا ہے اور بچوں کو دانت نکالتے وقت دست آنے کی صورت میں بے حد مفید ہے

انار پیٹ کو نرم کرتا ہے

انار کھٹا میٹھا صفرا اور جوش خون بلڈ پریشر میں تسکین دیتا ہے

انار یرقان میں بھی مفید ہے

اس کے استعمال سے ذہنی بےچینی دور ہوتی ہے

قے اور متلی کو روکتا ہے

پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے سوزاک دور کرنے میں بہترین دوا ہے

بیگن

گرم خشک ہے۔خون کو بگاڑتا ہے۔تھوڑا اور کبھی کبھی کھائیں بلغمی مزاج والوں کے لیے خاص طور پر مفید ہے۔تر کھانسی اور منہ میں پانی آنے میں مفید ہے۔بھوک لگاتا ہے ہاضمہ کو طاقت دیتا ہے

سٹرابری

سٹرابری کھانے سے یاداشت بہتر بنائی جا سکتی ہے، سٹرابری کو غذائیت سے بھر پور بینائی بڑھانے امراض قلب اور جلد کی شادابی کیلئے بہترین قرار دیا ہے۔ سٹرابری کینسر سے بچاو¿ کیلئے بھی انتہائی مفید ہے۔ سٹرابری میں فولک ایسڈ اور اینٹی ایکسڈینٹس وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو کینسر کی روک تھام میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 6 ماہ تک روزانہ 7 گرام تک سٹرابری کے استعمال سے امراض سے بچا جاسکتا ہے۔ سٹرابری بینائی ، قلب اور جلد کیلئے بہترین ہے ,

لیچی کا استعمال جلد کیلئے انتہائی مفید

گرمیوں میں پھلوں کی بہار نظر آتی ہے۔ایسی ہی ایک سوغات لیچی بھی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس موسم میں لیچی کا استعمال نہایت ہی مفید ہے۔اوپر سے سرخ اور اندر سے رس دار سفید گودے والی کھٹی میٹھی لیچی، گرمیوں کا خاص پھل ہے۔جس میں مختلف قسم کے نیوٹریشنز اور وٹامنزموجود ہوتے ہیں۔خاص طور پرلیچی میں وٹامن سی کی بڑی مقدارموجود ہوتی ہے۔روزانہ سو گرام لیچی کا استعمال پورے دن کی وٹامن سی کی ضرورت پوری کردیتا ہے۔ لیچی میں چکنائی بہت ہی کم ہوتی ہے۔جس کی وجہ سے یہ پھل تمام عمر کے افراد کے لیے فائدے مند ہے۔تازہ لیچی اسکن بہتر بناتی ہے اور جسم کو طاقت دیتی ہے۔

بادام

موسم سرما میں اس کے استعمال سے کھانسی اور دمہ سے محفوظ رہاجا سکتا ہے۔ بادام کھانے سے حافظہ تیز ہوتا ہے۔ بادام انسانی جسم کی کئی کمزوریوں کو دور کرتا ہے۔ بادام کھانے سے کھانسی اور دمہ سے بچا جاسکتا ہے۔ بادام کا استعمال دل کو بھی مضبوط رکھتا ہے۔ بادام کی مناسب مقدار روزانہ کھانے سے موسم سرما کے دوران نہ صرف نظر کی کمزوری سے بچا جاسکتا ہے بلکہ سینے کی تکالیف سے بھی دور رہاجاسکتا ہے۔